رسائی کے لنکس

برطانیہ میں فضائی آلودگی نے ایک لڑکی کی جان لے لی


ہوا کی آلودگی سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ہوا کی آلودگی سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

برطانیہ میں پہلی بار کسی فرد کی ہلاکت کی ذمہ داری فضائی آلودگی پر ڈالی گئی ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں 2013 میں ایک نو برس کی برطانوی لڑکی کی ہلاکت کا بنیادی سبب فضائی آلودگی کو قرار دیا گیا ہے۔

غیر طبعی ہلاکت کی وجوہات دریافت کرنے والے برطانوی ماہر فلپ بارلو نے دو ہفتے کی جانچ پرکھ کے بعد قرار دیا ہے کہ جنوبی لندن کے علاقے ایلا میں کیسی ڈیبرا نظام تنفس میں رکاوٹ، شدید دمہ اور فضائی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔

خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق یہ پہلی بار ہوا ہے کہ فضائی آلودگی کو کسی کی ہلاکت کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

کیسی ڈیبرا کافی عرصے تک علیل رہیں اور فضائی آلودگی نے انہیں بہت زیادہ متاثر کیا۔

خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق یونی ورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن میں امیونوفارماکولوجی کے پروفیسر سٹیفن ہولگیٹ نے ساؤتھ وارک کورونر کورٹ کو بتایا کہ کیسی ڈیبرا کا کیس انتہائی منفرد تھا جس کی وجہ سے وہ مسلسل خطرے میں تھیں۔

فلپ بارلو کا کہنا ہے کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں جس میں ڈیزل انجن سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائڈ گیس شامل ہوتی ہے کیسی ڈیبرا کی ہلاکت کا باعث بنی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ یورپی یونین کی طرف سے متعین کردہ نائٹروجن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کی مقدار کو کنڑول کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اس تفتیش میں گواہی دیتے ہوئے ماحول، خوراک اور دیہی مسائل کے برطانوی محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر بل پاریش نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو روکنے کے لیے ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

فضائی آلودگی سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور وہ ٹریفک حادثات کا سبب بنتی ہے۔
فضائی آلودگی سے حد نگاہ متاثر ہوتی ہے اور وہ ٹریفک حادثات کا سبب بنتی ہے۔

اخبار ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ ہم کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنا چاہتے تھے مگر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائڈ کا اخراج بڑھ گیا۔‘‘

2001 میں برطانیہ میں لیبر پارٹی کی حکومت نے عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے ڈیزل کی گاڑیوں کے استعمال پر زور دیا تھا۔

2017 میں بی بی سی نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ’’2001 میں اس وقت کے چانسلر گورڈن براؤن نے ماحول کی حفاظت کی غرض سے ایک نیا کار ٹیکس سسٹم متعارف کروایا تھا۔ مگر حقیقت میں اس کی وجہ سے زیادہ فضائی آلودگی پھیلانے والی ڈیزل گاڑیوں کے استعمال میں اضافہ ہوا۔ اس وجہ سے کچھ ماہرین کے مطابق ہزاروں غیر طبی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔‘‘

بی بی سی کے مطابق 2001 میں برطانیہ میں تیس لاکھ کے قریب ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں استعمال ہو رہی ہیں جن کی 2017 میں تعداد بڑھ کر ایک کروڑ بیس لاکھ تک پہنچ گئی۔

اس تفتیش میں گواہی دیتے ہوئے سٹیفن بارلو نے کہا کہ ’’نائٹروجن ڈائی آکسائڈ کی مقدار کو کم کرنے میں ناکامیاں ہوئی ہیں جو کیسی ڈیبرا کی ہلاکت کی ذمہ دار بنیں۔ اس کے علاوہ اس کی ماں کو مکمل معلومات بھی نہیں دی گئی تھیں جو اس کی ہلاکت کی وجہ بنیں۔‘‘

بارلو کے مطابق اگر کیسی ڈیبرا کی والدہ کو فضائی آلودگی کی مقدار کا صحیح معلوم ہوتا تو وہ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتی تھیں جن سے ان کی بیٹی کی زندگی بچ سکتی تھی۔

برطانیہ 2030 تک گیس اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

XS
SM
MD
LG