رسائی کے لنکس

شام: باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے پر فضائی کارروائیاں، درجنوں ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ فضائی کارروائیاں شامی فورسز کی طرف سے کی گئی ہیں یا کہ یہ اتحادی روسی جہازوں کی طرف سے تھیں جبکہ حالیہ دنوں میں دونوں کی طرف سے اس علاقے پر فضائی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔

شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام میں باغیوں کے زیر کنڑول علاقے میں ہوئی فضائی کارروائیوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

تاہم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے یہ نہیں بتایا کہ یہ فضائی کارروائیاں شامی فورسز کی طرف سے کی گئی ہیں یا کہ یہ اتحادی روسی جہازوں کی طرف سے تھیں جبکہ حالیہ دنوں میں دونوں کی طرف سے اس علاقے پر فضائی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ ان فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 39 افراد ہلاک ہو گئے جن میں ایک عدالتی عمارت اور اس سے ملحقہ جیل کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جو القاعدہ سے منسلک النصرہ گروپ کے زیر کنڑول علاقے معرۃ النعمان میں واقع ہے۔

قبل ازیں سامنے والے اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ اس واقعہ میں درجنوں افراد زخمی ہوئے اور جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں اس گروپ کی ایک مذہبی عدالت اور جیل شامل تھی۔

مغربی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق عمارتوں کو چار میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا اور ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

النصرہ شورش کے شکار شام میں سب سے زیادہ سرگرم جنگجو گروپ ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ شامی علاقوں میں ایک اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتا ہے جبکہ شام کے کثیر الجہتی تنازع میں شامل دوسرے فریق اس کی مخالفت کررہے ہیں جن میں انتہاپسند گروپ داعش اور وہ باغی گروپ بھی شامل ہیں جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری طرف خبررساں ادارے روئیڑز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی حزب اختلاف کے زیر کنٹرول قصبے کے لیے امداد کی فراہمی کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے یہ علاقہ سرکاری فوجوں کے محاصرے ہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان دو دیہاتوں کو بھی امدادی اشیا پہنچائی جائیں گی جو باغیوں کے قبضے میں ہیں۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ بشارالاسد کی حکومت نے امدادی اشیا کی فراہمی کی اجازت اس وقت دی جب برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ مضایا کے علاقے میں خوراک اور ادویات کی کمی کی وجہ سے کم ازکم دس افراد ہلاک ہو گئے۔

امدادی اداروں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دمشق کے شمال مغرب میں واقع 42,000 کی آبادی پر مشتمل اس قصبے کو گزشتہ سال اکتوبر میں بین الاقوامی امداد ملی تھی۔

اقوام متحدہ کے امدادی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بشارالاسد کی حکومت نے محصور قصبوں اور دیہاتوں کو امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے درخواستوں میں سے صرف 10 فیصد کی ہی منظوری دی تھی۔

XS
SM
MD
LG