یمن میں سرگرم القاعدہ کی مقامی شاخ نے دولتِ اسلامیہ کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ کو "نقصان پہنچانے کے لیے حملے" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
'القاعدہ اِ ن عریبین پینی سولا (اے کیو اے پی)' نے انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ "بین الاقوامی صلیبی جنگ" کے مقابلے پر "اپنے بھائیوں کے ساتھ" ہے اور اس "صلیبی مہم کے خلاف اپنے بھائیوں کا ساتھ دے گی"۔
بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امریکہ کو فوجی، معاشی اور میڈیا کے ذریعے نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوششیں کریں کیوں کہ، بیان کے مطابق، "امریکی اس جنگ کی قیادت کر رہے ہیں"۔
القاعدہ کی مقامی شاخ نے عراق اور شام میں متحارب شدت پسند تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنی لڑائی روک دیں اور امریکی قیادت میں بننے والے بین الاقوامی اتحاد کے خلاف متحد ہوجائیں۔
دولتِ اسلامیہ اور شام میں القاعدہ کی شاخ 'النصرہ فرنٹ' کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ سال سےوقفے وقفے سے جاری ہے جس کے باعث شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف 'النصرہ' کی پیش قدمی رک گئی ہے۔
'القاعدہ' کی مقامی تنظیم کی جانب سے دولتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان اس لحاظ سےخاصا اہم ہے کہ دولتِ اسلامیہ کی قیادت نے 2013ء میں اختلافات کے باعث القاعدہ سے الگ ہو کر ہی اپنی الگ تنظیم کی داغ بیل ڈالی تھی۔
دونوں تنظیمیں امریکہ اور مغربی ملکوں کے خلاف "جہاد" کی بات کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے درمیان سخت نظریاتی اور عملی اختلافات موجود ہیں اور دونوں تنظیموں کی قیادت ایک دوسرے کو اپنا مخالف تصور کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ 'القاعدہ' کی یمنی شاخ (اے کیو اے پی) کا شمار شدت پسند تنظیم کی فعال ترین شاخوں میں ہوتا ہے اور تنظیم کے جنگجو یمن سے مغربی ملکوں پر دہشت گردوں حملوں کی کئی کوششیں کرچکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ 'اے کو اے پی' کی جانب سے دولتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان دونوں گروپوں کے درمیان کسی وسیع تر مفاہمت کی بنیاد بن سکتا ہے۔