اقوام متحدہ کی ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ شام کے مشرقی شہر حلب میں تقریباً 20 لاکھ لوگ پانی سے محروم ہو گئے ہیں اور یہاں صورتحال خاصی تشویشناک ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال "یونیسف" کی شام میں نمائندہ ہنا سنگر نے ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کو دیر گئے شہر کے باغیوں کے زیر تسلط حصے میں ہونے والے حملوں سے ڈھائی لاکھ لوگوں کو پانی کی فراہم کرنے والے اسٹیشن متاثر ہوا۔
ان کے بقول حملے کے جواب کے نتیجے میں شہر کے اس حصے میں واقع پانی کا ایک پمپنگ اسٹیشن جس سے سرکاری فورسز کے زیر کنٹرول علاقے کو پانی فراہم کیا جاتا تھا اسے بند کر دیا گیا جس سے 15 لاکھ افراد پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
بیان میں عہدیدار نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ خاص طور پر پانی کی عدم فراہمی سے بچوں میں خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
امریکہ اور روس کی حمایت سے ایک ہفتے قبل کروائی گئی جنگ بندی کامیاب نہ ہونے کے باعث یہاں لڑائی میں ایک بار پھر شدت آئی ہے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والے فضائی حملوں کے دوران یہاں بچوں سمیت 47 افراد مارے جا چکے ہیں اور تنظیم کے بقول بظاہر یہ حملے شام اور روس کے طیاروں نے کیے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ حملے شام کی حکومت کی طرف سے نئی کارروائیوں کے اعلان کے بعد بدھ کو دیر گئے شروع ہوئے تھے۔
حلب شام کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کے مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے جب کہ مغرب میں سرکاری فورسز کا کنٹرول ہے۔
شام کے شہری دفاع کے ایک کارکن کے مطابق حلب میں ہونے والی تازہ فضائی کارروائیاں اب تک کے فضائی حملوں میں سب سے زیادہ شدید تھیں۔