پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا کہ القاعدہ اور داعش سے وابستہ شدت پسندوں کے ایک نیٹ ورک میں شامل چھ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تاہم سرفراز بگٹی نے نا تو گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کے نام بتائے اور نا ہی اُن شہریت سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔
اُنھوں نے ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان افراد کو صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی سے حراست میں لیا گیا۔
سرفراز بگٹی نے گرفتار کیے چھ مشتبہ شدت پسندوں کے سربراہ کا نام بتائے بغیر کہا کہ وہ لوگوں کو ’داعش‘ میں شمولیت کی ترغیب دیتا تھا۔
’’نوشکی کے علاقے بلوچستان میں وہ لوگوں کو القاعدہ اور داعش میں بھرتی کے لیے راغب کرتا تھا۔۔۔۔۔ چھ لوگوں کو ہم نے گرفتار کیا ہے اور مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔‘‘
تاہم اُنھوں حکومت کا روایتی موقف دہراتے ہوئے کہا کہ صوبے میں القاعدہ یا داعش کا کوئی نیٹ ورک نہیں ہے۔
ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں تشدد کے واقعات میں حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے رواں ہفتے جمعرات کو ایرانی سرحد کے قریب مسلح عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں لیویز فورس کے ایک افسر سمیت 7 اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کوئٹہ میں ایک مہلک خودکش حملے میں درجنوں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
ان حملوں کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، جن میں بڑی تعداد میں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔