پناہ گزینوں سے متعلق عالمی ادارے نے کہا ہے کہ نومبر میں امریکہ کی جانب رواں کارواں میں شامل وسطی امریکہ سے تعلق رکھنے والے 450 سے زیادہ لوگوں کو اپنے ملکوں میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ امریکہ میں پناہ حاصل کرنے کے لگ بھگ 4000 تارکین وطن میں سے مزید 300 افراد نے، جو میکسیکو کے سرحدی قصبے ٹیوانا پہنچے ہوئے تھے، اپنے گھروں کو لوٹنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
پناہ گزینوں کی عالمی تنظیم کے ترجمان جول مل مین کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ ان تارکین وطن کے تحفظ اور باعزت واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کے انتظامات میں تعاون کر رہا ہے، جو اپنے آبائی گھروں کے جانب واپسی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جن لوگوں کو اپنے تحفظ سے متعلق خدشات ہیں، ان کے آبائی ملکوں کے سرکاری اداروں سے کہا جائے گا کہ جب وہ اپنے گھر پہنچیں تو وہ ان کی مدد کریں۔
مل مین کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے کو وسطی امریکہ کے ملکوں میں گروہی اور گینگ تشدد کے واقعات کا اندازہ ہے۔ ہمارا ادارہ ان ملکوں میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے افراد اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے طویل عرصے سے پروگرام چلا رہا ہے۔ اس لیے یہ واضح ہے کہ یقینی طور پر اس طرح کے معاملات سوشل سوسائٹی کے افراد اور حکومتی اداروں کے سپرد کیے جائیں گے تاکہ وہ ان کی مدد کر سکیں۔
عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ ان تارکین وطن کے لیے جو رضاکارانہ طور پر واپس جانا چاہتے ہیں، معلومات اور رجسٹریشن سے متعلق ہمارے دفتر گوئٹے مالا، میکسیکو سٹی اور ٹیوانا میں بدستور کھلے رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے محکمہ خارجہ نے انہیں اس پروگرام کے لیے 12 لاکھ ڈالر کی امداد دی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ جنوبی سرحد سے تارکین وطن کا غیر قانونی داخلہ امریکہ کے قومی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔