رسائی کے لنکس

تجارتی تنازع سے امریکہ کی 14 فی صد زرعی برآمدات متاثر ہونے کا خطرہ


امریکی ریاست الی نوائے میں ایک زرعی ماہر سویابین کی فصل کا معائنہ کر رہا ہے۔
امریکی ریاست الی نوائے میں ایک زرعی ماہر سویابین کی فصل کا معائنہ کر رہا ہے۔

امریکہ کے تجارت سے متعلق ایک اعلیٰ مذاکرات کار نے بتایا ہے کہ چین اور میکسیکو جیسے ملکوں کے ساتھ تجارتی تنازع کے باعث امریکہ کی 14 فی زرعی پیداوار کو، جس کی مالیت تقریباً 140 ارب ڈالر سالانہ ہے، خطرہ ہے ، یا اسے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

میکسیکو نے منگل کے روز امریکی تجارتی سامان پر جن میں سٹیل، سور کا گوشت اور کافی بھی شامل ہے، محصولات عائد کر دیے ۔ اس نے یہ ٹیکس امریکہ کی جانب سے سٹیل اور المونیم پر لگائے گئے محصولات کے جواب میں عائد کیے ہیں۔

محصولات بڑھے سے تجارتی کشیدگی بڑھ گئی ہے اور امریکہ، کینیڈا، میکسیکو کے ٹریلین ڈالر کے آزاد تجارت کے معاہدے پر بات چیت مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 1994 کے تجارتی معاہدے سے امریکی صنعتی شعبے میں ملامتوں کی کمی ہوئی تھی جس کی وجہ میکسیکو کی سستی مصنوعات تھیں۔

میکسیکو امریکی مارکیٹ سے سب سے زیادہ سور کا گوشت برآمد کرتا ہے۔ مبر اب نئے عائد کیے جانے والے تجارتی ٹیکسوں کے درمیان مقابلے سے عام استعمال کی چیزیں ہدف بن رہی ہیں۔

تجارتی اشیا کے لیے امریکہ کے مذاکرات اعلیٰ گریگ ڈوڈ نے کہا ہے کہ ہمیں اس صورت حال میں اپنے لیے راستہ بنایا ہے۔

چین نے بھی امریکی گوشت اور دوسری مصنوعات پر ٹیکس لگا دیے ہیں۔ چین امریکہ کے زرعی شعبے سے سب سے زیادہ خریداری کرنے والا ایک اور ملک ہے۔

حال ہی میں صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ چین کی مصنوعات پر 150 ارب ڈالر کے ٹیکس لگا دیں گے، جس کا سبب امریکی متاع دانش پر دونوں ملکوں کے درمیان موجود تنازعات ہیں۔ دھمکی کے جواب میں چین نے کہا ہے کہ اس دھمکی پر عمل درآمد دے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے ختم ہو جائیں گے۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو امریکہ میں سب سے متاثرہ فریق زرعی شعبہ ہو گا کیونکہ چین امریکہ سے زیادہ تر زرعی شعبے کی چیزیں درآمد کرتا ہے۔

موجودہ صورت حال سے ریاست آئیوا اور دوسرے علاقوں کے وہ کاشت کار اور زرعی فارموں کے مالکان تشویش میں ہیں جن کی پیداوار اور مصنوعات بیرون ملک جاتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG