امریکہ کی ایک عدالت نے جمناسٹکس کے مشہور ڈاکٹر لیری نصر کو کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے جرم میں کئی دہائیوں کی قید کی سزا سنا دی ہے۔
150 سے زائد ایتھلیٹ خواتین اور کم عمر لڑکیوں نے عدالت میں روتے ہوئے شہادت دی کہ لیری نصر نے اُن کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
جج روز میری اکی لینا نے سماعت کے بعد لیری نصر کو بتایا کہ اُنہوں نے ایتھلیٹ خواتین اور بچیوں سے طبی علاج کے بہانے جنسی زیادتی کرنے پر 40 سے 175 سال قید کی سزا کے فیصلے پر دستخط کر دئے ہیں۔
مشی گن کی عدالت میں لیری نصر کی زیادتی کا نشانہ بننے والی بہت سی خواتین نے براہ راست بیان دیتے ہوئے بتایا کہ لیری اپنے گھر پر، مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی میں اُس کے اپنے دفتر میں اور کھیلوں کی نگرانی کے ادارے یو ایس اے جمناسٹکس کی گورننگ باڈی سے منسلک رہنے کے دوران اُنہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا تھا۔ یہ ادارہ اولمپک کھیلوں کیلئے بھی کھلاڑیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے۔
جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لیری نے یہ جرم جان بوجھ کر اور باقاعدہ منصوبہ بندی سےکئے۔ اس لئے وہ ساری زندگی جیل سے باہر آنے کا حقدار نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد مشی گن یونیورسٹی کے صدر لو سیمنز شدید دباؤ کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل امریکہ کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ نے بھی ان جرائم کی آزادانہ تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
اس مقدمے کی سماعت 16 ماہ جاری رہی۔ تاہم اس مقدمے کی سزا بھگتنے سے پہلے 54 سالہ لیری کو چائلڈ پورنوگرافی کے جرائم میں بھی ایک وفاقی عدالت کی طرف سے عائد کردہ 60 سال قید کی سزا کاٹنی ہو گی۔ قوائد کی رو سے اچھا برتاؤ کرنے پر اُس کی یہ قید کچھ کم ہو کر 55 سال رہ جائے گی۔ تاہم اُس کی عمر اُس وقت 100 برس سے زیادہ ہو چکی ہو گی۔
جنسی زیادتیوں کے اس مقدمے کے بعد اسے اگلے ہفتے مشی گن کی ایٹن کاؤنٹی میں ایسے ہی مزید جرائم کے سلسلے میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پراسی کیوٹر اینجلا پوویلیٹس کا کہنا ہے کہ جماسٹکس میں مقابلہ بازی کی فضا لیری کیلئے اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب کا انتہائی سازگار موقع فراہم کرتی تھی کیونکہ جمناسٹکس میں آگے بڑھنے کیلئے ایتھلیٹ لیری کو بہت اہم سمجھتے تھے۔
وہ کم عمر جمناسٹ لڑکیوں کو اپنے دفتر میں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا جبکہ دیگر جمناسٹ لڑکیاں اور خواتین لیری سے ملاقات کیلئے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہی ہوتی تھی۔
اگرچہ لیری کو یہ سزا جمناسٹکس میں آنے والی لڑکیوں کے حوالے سے دی گئی ہے، اُس پر گزشتہ 25 برس کے دوران درجنوں دیگر کھیلوں کے حوالے سے بھی ایسے الزامات موجود ہیں۔