رسائی کے لنکس

بھارت مخالفین کے خلاف 'عدم برداشت' سے کام لے رہا ہے: ایمنسٹی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رپورٹ میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں سرکاری پالیسیوں کے ناقد سول سوسائٹی کے گروپوں کو حراساں کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

انسانی حقوق کے ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل" نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مخالفین کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے، نسلی امتیاز، ماورائے عدالت قتل اور اظہار آزادی پر حملوں کی فضا بنائے ہوئے ہے۔

بدھ کو جاری کی گئی اپنی ایک بین الاقوامی رپورٹ میں تنطیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست ہندو جماعت کی حکومت نسلی تشدد کے سیکڑوں واقعات کو رونما ہونے سے بچانے میں مبینہ طور پر ناکام رہی، جن میں عموماً ہندو اکثریت کی طرف سے مسلمانوں یا دیگر مذاہب کے لوگوں کے خلاف سخت رویہ اپنایا گیا اور حکومتی قانون ساز و سیاستدان اپنی تقاریر سے مذہبی کشیدگی کو مبینہ طور پر بڑھاوا دے کر تشدد کی توجیہ پیش کرتے رہے۔

رپورٹ میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں سرکاری پالیسیوں کے ناقد سول سوسائٹی کے گروپوں کو حراساں کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

رپورٹ کے مطابق "جنوری میں 3200 سے زائد افراد کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے صرف انتظامی حکم نامے کے تحت حراست میں لیا گیا اور حکام نے "انسداد دہشت گردی" کے قوانین کو نا جائز طریقے سے کارکنوں اور مظاہرین کو حراست میں لینے کے لیے استعمال کیا۔

بھارت کی طرف سے تاحال اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بھارت پر انسانی حقوق سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے تنقید بین الاقوامی سطح پر پائے جانے والے تحفظات کی تازہ ترین کڑی ہے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور فرانسیسی اخبار لی موند نے اپنے اداریوں میں مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ٹائمز نے ادارتی بورڈ نے ہندو قوم پرستوں اور اظہار رائے کی آزادی کے کارکنوں کے درمیان جاری مزاحمت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG