پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوئی کارروائی کی تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ بیان بھارتی فضائیہ کے سربراہ بی ایس دھنوا کے حال ہی میں دیئے گئے بیان کے ردعمل میں کہی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ایک سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعے پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
خواجہ آصف ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلر سن اور کئی دیگر اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات اور خطے کے علاقائی سلامتی کے معاملات پر بات کی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جمعرات کو یو ایس انسٹیٹیوٹ آف پیس کے زیر اہتمام ہونے والی ایک تقریب کے موقع پر کہا کہ" بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم ایک اور سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعے پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں" ۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ " اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر کوئی بھی ہم سے تحمل کی توقع نا کرے"
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اے ایچ نیئر نے کہا کہ ایسے بیانات خطے کے امن و استحکام کے لیے کسی طور مناسب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ " اگر فرض کریں کہ انہوں (بھارت) نے اندازے کی غلطی کی اور پاکستان نے اس کے جواب میں ہتھیاروں کو پریشانی کی حالت میں استعمال کر لیا تو جنوبی ایشیا جوہری تباہی کا شکار ہو جائے گا اس لیے ایسے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔"
سلامتی اور دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا کہ اگرچہ بھارت کی طرف سے ایسی کسی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم انہوں نے ایسے بیانات کو تشویشناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ" یہ بیانات خطرناک ہیں لیکن میرا نہیں خیال کہ بھارت کوئی ایسی کارروائی کرے گا کیونکہ بھارت کو معاشی اور اقتصادی دباؤ کا سامنا ہے تو اگر وہ پاکستان کے ساتھ کسی تنازع میں الجھتے ہیں تو اس کی وجہ سے ان پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔"
بھارت اور پاکستان کے درمیان ان بیانات کا تبادلہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب لائن آف کنڑول پر تناؤ اور باہمی کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی رابطے بھی معطل ہیں اور امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک پاکستان اور بھارت پر اپنے باہمی تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔