واشنگٹن —
امریکہ میں طب کے شعبے سے منسلک ماہرین کا کہنا ہے کہ 50 سال قبل سگریٹ نوشی کے تدارک کے لیے کی جانے والی کوششوں سے اب تک تقریباً 8 ملین جانیں بچانا ممکن ہو سکا ہے۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 1964ء کے بعد سے امریکہ میں سگریٹ نوشی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی بدولت 40 سال سے بڑی عمر کے افراد کی زندگی پہلے کی نسبت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
مگر امریکن جرنل کے مطابق سگریٹ نوشی کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی کاوشیں جاری رہنی چاہیئے۔
سابق امریکی سرجن لوتھر ٹیری نے 1964ء میں سگریٹ نوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک بڑی وجہ قرار دیا تھا۔ اس زمانے میں 40٪ سے زائد بالغ امریکی سگریٹ نوشی کا شکار تھے۔ اب یہ تعداد تقریباً 18٪ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں کامیابی کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک وجہ سگریٹ کے ڈبے پر سگریٹ نوشی کے ممکنہ خطرات کو درج کیے جانے کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر سگریٹ کے اشتہارات پر لگائی جانے والی پابندی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ابھی بھی دنیا بھر میں سگریٹ نوشی ہر سال تقریباً 443,000 افراد کی موت کا سبب بنتی ہے۔
سگریٹ نوشی امریکہ میں پھیپھڑوں کے کینسر، فالج کے حملے اور دل کے امراض کی ایک بڑی وجہ ہے۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 1964ء کے بعد سے امریکہ میں سگریٹ نوشی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی بدولت 40 سال سے بڑی عمر کے افراد کی زندگی پہلے کی نسبت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
مگر امریکن جرنل کے مطابق سگریٹ نوشی کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی کاوشیں جاری رہنی چاہیئے۔
سابق امریکی سرجن لوتھر ٹیری نے 1964ء میں سگریٹ نوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک بڑی وجہ قرار دیا تھا۔ اس زمانے میں 40٪ سے زائد بالغ امریکی سگریٹ نوشی کا شکار تھے۔ اب یہ تعداد تقریباً 18٪ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں کامیابی کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک وجہ سگریٹ کے ڈبے پر سگریٹ نوشی کے ممکنہ خطرات کو درج کیے جانے کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر سگریٹ کے اشتہارات پر لگائی جانے والی پابندی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ابھی بھی دنیا بھر میں سگریٹ نوشی ہر سال تقریباً 443,000 افراد کی موت کا سبب بنتی ہے۔
سگریٹ نوشی امریکہ میں پھیپھڑوں کے کینسر، فالج کے حملے اور دل کے امراض کی ایک بڑی وجہ ہے۔