رسائی کے لنکس

مہاجرین کا عالمی دن اور عرب ممالک کی صورت حال


شام سے ترکی میں پہنچنے والے مہاجرین کے لیے قائم کیمپ (فائل فوٹو)
شام سے ترکی میں پہنچنے والے مہاجرین کے لیے قائم کیمپ (فائل فوٹو)

شام کے ساتھ ترکی کی سرحد کے نزدیک یحیی لداگئی کا پناہ گزیں کیمپ ایک شکستہ عمارت میں قائم ہے جہاں کبھی تمباکو فیکٹری ہوا کرتی تھی۔ یہاں تقریباً 3,500 پناہ گزیں رہ رہے ہیں۔ ہر روز نئے گھرانے یہاں پہنچتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے گھربار اور اپنی زمینیں چھوڑ کر خوف و دہشت کے عالم میں یہاں پہنچے ہیں۔ یہ شامیوں کی اُس لہر کا حصہ ہیں جو جمہوریت کے لیے مظاہرے کرنے والوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں کی وجہ سے فرار ہو ئے ہیں۔ یہ عرب موسم بہار کے تازہ ترین پناہ گزیں ہیں۔

20 جون کو دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جائے گا۔ یہ وہ وقت ہے جب پوری عرب دنیا میں لوگ تشدد سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ رہے ہیں۔

لیبیا اور شام جیسے ملکوں میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو سختی سے کچلا جا رہا ہے اور لاکھوں لوگوں کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ بہت سے پناہ گزینوں کو یہ امید بھی نہیں کہ وہ کبھی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔

شام کے ساتھ ترکی کی سرحد کے نزدیک یحیی لداگئی کا پناہ گزیں کیمپ ایک شکستہ عمارت میں قائم ہے جہاں کبھی تمباکو فیکٹری ہوا کرتی تھی۔

مہاجرین کا عالمی دن اور عرب ممالک کی صورت حال
مہاجرین کا عالمی دن اور عرب ممالک کی صورت حال

یہاں تقریباً 3,500 پناہ گزیں رہ رہے ہیں۔ ہر روز نئے گھرانے یہاں پہنچتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے گھربار اور اپنی زمینیں چھوڑ کر خوف و دہشت کے عالم میں یہاں پہنچے ہیں۔ یہ شامی باشندے اُس لہر کا حصہ ہیں جو جمہوریت کے لیے مظاہرے کرنے والوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں کی وجہ سے فرار ہوئے ہیں۔ یہ عرب موسم بہار کے تازہ ترین پناہ گزیں ہیں۔

20 جون کو اقوام متحدہ کا پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے مینس نیبرگ کہتے ہیں کہ ’’آپ یہ انتہائی قدم اس وقت اٹھاتے ہیں جب آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں رہتا۔ جب آپ کا گھر جل رہا ہو، سپاہی آپ کی بستی پر حملے کر رہے ہوں، تو آپ کو بھاگنا ہی پڑتا ہے۔‘‘

لیبیا کے ساتھ تیونس کی سرحد پر شواشہ پناہ گزیں کیمپ میں ریت کا طوفان اٹھ رہا ہے۔ فروری میں لیبیا میں شورش شروع ہونے کے بعد سے اب تک لاکھوں پناہ گزیں یہاں سے ہو کر گزرے ہیں۔ یہ بیشتر افریقہ کے ملکوں کے لوگ تھے جو لیبیا میں کام کرتے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں اس کیمپ میں مختلف ملکوں کے لوگوں کے درمیان تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ درجنوں پناہ گزیں اس وقت ہلاک ہو گئے جب کیمپ کے کچھ حصوں میں آگ لگا دی گئی۔

شیئشاشے ٹیسفے کا تعلق اریٹیریا سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’دس روز پہلے ہمارے چار بھائی ایک ٹینٹ میں جل کر ہلاک ہو گئے۔ ٹینٹ میں بڑی تیزی سے آگ لگی اور انہیں باہر نکلنے کا موقع ہی نہ ملا ۔ وہ پانچ منٹ میں ختم ہو گئے۔‘‘

شواشہ کیمپ میں رہنے والے 3,500 پناہ گزینوں کا تعلق ایریٹیریا، صومالیہ اور سوڈان جیسے ملکوں سے ہے۔ وہ نہ اپنے ملکوں کو واپس جا سکتے ہیں اور نہ لیبیا میں دوبارہ داخل ہو سکتے ہیں کیوں کہ وہاں حالات بہت خطرناک ہیں۔ ایریٹیریا کے پناہ گزیں شیئشاشے ٹیسفےکا کہنا ہے کہ ’’لیبیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔ وہاں خانہ جنگی کی کیفیت ہے۔ لیبیا کے لوگ افریقہ کے لوگوں کو پسند نہیں کرتے وہ خود کو افریقہ کا حصہ نہیں سمجھتے۔ اس وقت میرا لیبیا واپس جانا بہت بڑی حماقت ہوگی۔‘‘

اقوامِ متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ دنیا میں شیئشاشے جیسے ستّر لاکھ پناہ گزیں ہیں جن کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ یواین ایچ سی آر کے نیبرگ کا کہنا ہے کہ ’’آج کل سنگین ترین مسئلہ ان پناہ گزینوں کا ہے جو کئی عشروں سے، کئی نسلوں سے، کیمپوں میں پڑے ہوئے ہیں اور ان کے مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔‘‘

لیبیا سے بھاگنے والے لاکھوں لوگ یورپ میں نئی زندگی کا وعدہ تقریباً 1500 ڈالر میں خرید سکتے ہیں۔ یہ وہ قیمت ہے جو بحیرۂ روم کے پار لے جانے کے لیے کشتی کے کرایے کے طور پر ادا کرنی ہوتی ہے ۔ ان لوگوں کی اکثریت یہاں اٹلی کے جزیرے لیمپڈوسا پر پہنچتی ہے۔

محروف بنگلہ دیشی تارکِ وطن ہیں جو طرابلس میں کام کر رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں’’لیبیا میں مسلسل جنگ ہو رہی ہے۔ باغی اور سرکاری فوجیں بر سرِ پیکار ہیں۔ ہر طرف لوگ مارے جا رہےہیں۔ لہٰذا میں یہاں آ گیا۔ کشتی پر پانچ روز لگے۔ ہم سب لوگ بڑے خوش قسمت ہیں۔ جب ہم یہاں پہنچ گئے تو جہاز چٹانوں سے ٹکرا گیا۔‘‘

خیال ہے کہ گذشتہ چند مہینوں میں لیبیا سے فرار ہونے والے سینکڑوں پناہ گزیں اور تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو چکےہیں۔

اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد جنھیں اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے چار کروڑ تیس لاکھ ہے۔ اس مسئلے کا مستقل حل صرف یہی ہے کہ ان تنازعات کا خاتمہ ہو جن کی وجہ سے لوگ اپنے گھر چھوڑ کر ایک انجانے مستقبل کا رُخ کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG