رسائی کے لنکس

آرمینیائیوں نے کلکتہ میں 400 سالہ جشن منایا


کولکتہ میں آرمینیائی چرچ
کولکتہ میں آرمینیائی چرچ

کولکتہ میں آرمینیائی باشندے طویل عرصے سے رہتے ہیں اور گذشتہ دنوں انہوں نے وہاں اپنے قیام کا چار سو سالہ جشن منایا۔ ان کے بارے میں تاریخ بتاتی ہے کہ وہ ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی پہلے یہاں آئے تھے اور انہیں یہ سر زمین بہت راس آئی۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے نواب سراج الدولہ سے جنگ لڑنے کے لئے انگریزوں کو بڑی رقم ادھار دی تھی اور اسی کے نتیجے میں ہندوستان میں برٹش امپائر کی بنیاد پڑی تھی۔

400سال قبل آرمینیائی بنگال کے چینسورا میں مقیم ہوئے تھے۔ بعد میں وہ کلکتہ آ گئے جہاں دریائے ہو گلی کے کنارے 1707ء میں ایک گرجا گھر تعمیر کیا اور اس کے گرد رہنے لگے۔ اس علاقہ کا نام آرمینی پاڑا پڑ گیا۔ جب انگریزوں نے شاہراہیں تعمیر کروائیں تو اس گرجا گھر سے متصل سڑک کا نام آرمینین اسٹریٹ رکھ دیا۔ آج بھی یہ راستہ موجود ہے اور بے حد مصروف شاہراہ ہے۔
ایک دور ایسا تھا جب کلکتہ میں ہی آرمینین لوگوں کی تعداد 30ہزار سے زائد تھی۔ مگر اب صرف 35خاندان باقی رہ گئے ہیں۔

یہ آرمینین لوگ کون ہیں ؟دراصل یہ اس آرمینیا کے باشندے ہیں جو سنہ 1992ء تک روس کا حصہ تھا اور اب یہ خود مختار ملک ہے۔ وہیں سے ہجرت کر کے یہ لوگ کولکتہ آئے تھے اور فی الوقت ان کے پاس کچھ خاندان کولکتہ کے علاوہ دہلی، ممبئی اور چنئی میں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ اکبر بادشاہ کے دور میں آئے تھے اور کہا جاتا ہے کہ اکبر نے ایک آرمینائی تاجر کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی۔ ان لوگوں نے 1707ء میں دریائے ہو گلی کے پاس اپنا گرجا گھر تعمیر کیا تھا۔ آرمینیا وہ پہلا ملک تھا جس نے 310ء عیسوی میں عیسائیت کو ملک کا سرکاری مذہب قرار دیا تھا۔ یہ سب کیتھولک ہیں اور اپنا کرسمس 6جنوری کو مناتے ہیں، ان کا جشن 15جنوری تک چلتا رہتا ہے۔

کولکتہ میں اپنی معدوم ہو تی ہوئی تعداد کے باوجود ہر سال یہ اپنا جشن پابندی سے مناتے ہیں، گزشتہ سال انہوں نے آرمینین ہولی چرچ آف نزارتھ کی تین سوویں سالہ سالگرہ منائی۔ یہ کولکتہ کا قدیم ترین عیسائی گرجا گھر ہے۔ اس موقع پر ان کے عالمی سربراہ کاری کن ثانی (Karekin II) اپنی قوم کو دعا دینے کے لیے کولکتہ تشریف لائے تھے۔ ان کی حیثیت آرمینیائی عیسائی فرقے میں پوپ کے مساوی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ یہ لوگ کولکتہ میں گنتی کے باقی رہ گئے ہیں لیکن ان کے جشن میں شرکت کے لئے امریکہ، ایران اور ترکی سے دو سو سے بھی زائد آرمینین تشریف لائے تھے۔ اس کے سبب آرمینیائیوں میں بہت خوشی اور مسرت تھی۔
ماضی میں آرمینائی غریبوں کی امداد کے لئے گرجا کو عطیات دینے کے لئے معروف تھے۔ آج بھی کولکتہ میں آرمینین اسٹریٹ کے گرجا میں مخیر آرمینین کی فہرست چوبی تختیوں میں درج ہے۔ کچھ روایتی آرمینین پکوان اب بھی تہواروں کے موقع پر پکائے جاتے ہیں اور موم بتیاں جلا کر یہ اپنے تہوار کا استقبال کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG