|
پشاور _ پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 16 اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر نے تاحال اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر اداروں کے جنوبی وزیرستان میں تعینات عہدے داروں نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔
انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی سرحدی چوکی لتا سر پر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب حملہ کیا جب کہ حملے میں جدید خودکار ہتھیار استعمال کیے گئے۔
چیک پوسٹ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان سے ملحقہ ایک اور قبائلی ضلع باجوڑ میں مقامی لوگوں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ڈانقول پولیس چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے ایک مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع دو صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حالیہ عرصے میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں قائم غیر سرکاری ادارے 'سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز' کے مطابق رواں برس عسکری تنظیموں کے حملوں میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے لگ بھگ 1100 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی تھنک ٹینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ نومبر میں حملوں اور جھڑپوں میں 245 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 68 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں سو سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 257 افراد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان میں کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر میں 200 سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
افغانستان میں اگست 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان پاکستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی سرحد پار محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔
فورم