سولہ سالہ بپٹسٹ فرانس کے جنوبی شہر آرلس میں بل فائٹر بننے کی تربیت لے ر ہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قانون ساز جو ملک بھر میں اس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں ان کی سمجھ میں یہ سیدھی بات نہیں آتی کہ وہ کس چیز کو تفریح کہتے ہیں۔
تقریباً ایک درجن طالب علموں میں سے ایک بپٹسٹ نے، جو آرلس بل فائٹنگ اسکول میں بیلوں کے سامنے روایتی سرخ ملیٹا کپڑا لہرانا سیکھ رہے ہیں، کہتے ہیں کہ’ کوریڈاک‘ کے نام جانا جانے والا بل فائٹر کا کھیل ایک ’روایت، ایک تفریح اور بیل کے ساتھ ایک رقص‘ ہے۔
کوریڈا جس میں ، عام طور پر چمکتا ہوا لباس پہنے ایک میٹاڈور کی تلوار کے زور سے ،جانور مارا جاتا ہے، اس کے چاہنے والوں کے لیے ایک قدیم روایت ہے جسے برقرار رکھا جانا چاہئے۔ لیکن ناقدین کے لیے یہ ایک ظالمانہ رسم ہے جس کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
روزنامہ جرنل ڈو ڈیمانچے کے ایک تجزیہ کے مطابق تقریباً 75 فیصد فرانسیسیوں نے بل فائٹنگ پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کی ہے، اور بائیں بازو کے قانون ساز ایمریک کارون نے اس پابندی کے لیے ایک بل پیش کیا ہے، جس پر جمعرات کو پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی۔
اس اختتام ہفتہ ، جنوبی فرانس کے کئی شہروں میں ،جہاں کوریڈا کی اب بھی اجازت ہے پابندی کے حامی اور مخالف مظاہرین نے مارچ کیا ۔ مظاہرین میں سے ایک نے بینر اٹھا رکھا تھا: ’کوریڈا کوئی لڑائی نہیں ہے، یہ ایک تشدد زدہ معصوم کو پھانسی دینا ہے۔‘
قانون ساز ایمریک کارون کہتے ہیں کہ اس استثناء کو ،جو فرانس کے کچھ حصوں میں بل فائٹنگ کی اجازت دیتا ہے اور جہاں ہر سال ایک ہزار کے قریب بیل مارے جاتے ہیں، ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہاکہ اس روایت کا اخلاقی طور پر کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
مجوزہ بل زیادہ تر جماعتوں، حتیٰ کہ کیرون کے بائیں بازو کے نوپس اتحاد کے درمیان بھی تقسیم پیدا کر رہا ہےاور اس کے اپنائے جانے کا امکان نہیں ہے۔ لیکن اس نے فرانس میں ایک پرجوش بحث کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
نمز شہر میں کوریڈا کے انچارج میونسپلٹی کونسلر ،پادری فریڈرک کا کہنا ہے یہ دوہزار سال پرانی تاریخ ہے، انہوں نے کہاکہ ہم بل کی بڑائی بیان کرتے ہیں۔
میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ نیمز میں ہر سال منعقد ہونے والے 14 بل فائٹنگ شوز سے تقریباً 60 ملین یورو کی آمدنی ہوتی ہے۔
دوسری طرف، احتجاج کرنے والی ٹیفنی سینمارٹن لارنٹ دلیل دیتی ہیں کہ ہمارے ساتھی شہریوں کی ایک بڑی اکثریت بل فائٹنگ کی مخالفت کرتی ہے جس میں ایک بیل کو مارنے کا شو بنایا جاتا ہے ۔’’ تشدد کوئی شو نہیں ہے۔‘‘
بل فائٹنگ، جس کا آغاز اسپین میں ہو ا تھا وہاں پر بھی اس پر گرما گرم بحث ہوتی ہے۔ 2010 میں کاتالونیا میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی، لیکن آئینی عدالت نے چند سال بعد اس پابندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بل فائٹنگ کو ثقافتی اثاثہ قرار دیا۔ جانوروں کی بہبود سے متعلق ایک مجوزہ بل اب بھی زیر بحث ہے لیکن اس میں بل فائٹنگ کا ذکر نہیں ہے۔
آرلس بل فائٹنگ اسکول کے صدر یویس لیباس کا کہنا ہے کہ جب سے (بل فائٹنگ) شروع ہوئی ہے لوگ اس پر پابندی لگانے کی کوشش کرتے رہے ہیں ، لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوئے، کیونکہ لوگوں نے اس سے انکار کر دیا ہے ۔