واشنگنٹن میں ایک ایسی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں فنکاروں نے امریکی پرچم کو اپنے فن پاروں کا موضوع بنایا۔ اس نمائش کا انعقاد ڈی سی چیمبر آف کامرس میں کیا گیا۔
اس نمائش کے منتظم اور واشنگنٹن میں زینتھ گیلری کے مالک مارگری گولڈبرگ نے کہا کہ اس نمائش کا موضوع "ستارے اور دھاریاں : عصر حاضر کے آرٹ میں امریکی پرچم" تھا، جس میں ملک بھر سے کئی فنکاروں کے مختلف اصناف میں بنائے گئے فن پارے شامل تھے۔
گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ "مجھے سچ میں گیون سیول کا کام پسند ہے. یہ سہ جہتی مخلوط میڈیم ہے اور یہ بہت ہی منفرد ہے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے یقینی طور پر روشنی والے (فن پارے) بھی پسند ہیں جو اندھیرے میں چمکتے ہیں"۔
گولڈ برگ نے کچھ شوخ و چنچل فن پاروں کا بھی ذکر کیا جس میں انیتا کنزا کا "پرچم کے ہیٹ کے ساتھ مونالیزا" اور کیتھ نورول کا فن پارہ بھی ہے جس میں ایک جانور کے کارٹون کو جھنڈے کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
اس نمائش میں آرٹسٹ سٹیفنی اسٹینڈش کے مختلف آبی رنگوں میں ستاروں اور دھاریوں سے سجے فن پارے بھی شامل تھے جس میں "بیکنگ کپ"، "پیٹریاٹک سٹار گلاس" سمیت ستاروں اور دھاریوں سے سجی اشیاء کے آبی رنگوں کا ایک سلسلہ بھی شامل تھا۔
حب الوطنی
لورا ٹیلر جو ایک سابق فوجی اہلکار بھی رہ چکی ہیں، ان کے فن پاروں کا مرکزی خیال ذاتی نوعیت کا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "میں ویتنام جنگ میں حصہ لینے والے ایک سابق فوجی کی بیٹی ہوں، میرے دادا اور دادی کام کرچکے ہیں جبکہ میرے کئی چچاؤں ور چچیوں نے بھی بہت خدمت سرانجام دی ہے... اور یہ نہ صرف خاندان کی نمائندگی کرنا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں واپس لوٹانے کا یہ میرا اپنا طریقہ کار ہے"۔
ٹیلر فن پارے بنانے والوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں اور وہ یہ تصویریں مارکر اور پینٹ کی مدد سے بناتی ہیں جنہیں وہ اپنے سابق فوجی دوستوں کو دیتی ہیں۔
" چونکہ میں نے مختلف سابق فوجیوں کے ساتھ بہت کام کیا ہے اس لیے یہ میرے اور میرے مقصد کے لیے نہایت اہم ہے کہ میں ان سابق فوجیوں کو واپس لوٹانے کے قابل ہو سکوں جیسا کہ انہوں نے مجھے دیا ہے"۔
ایک اور فن کار کیتھرین اونز کی بنائی گئی تصویر "سام کے بوٹ" بھی اس نمائش میں شامل کی گئی ہے اور یہ ایک مخلوط میڈیم کی تخلیق ہے جو ان لیے ایک خاص معنی رکھتی ہے۔
"میرا پڑوسی سام اور ان کی اہلیہ نکول، دونوں نے بطور فوجی عراق میں خدمات انجام دی تھیں اور وہ افغانستان میں فوجی خدمات انجام دے چکا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ کیا میں اس کے جوتوں پر تصویر کشی کر سکتی ہوں تو اس نے اس پر اتفاق کیا۔ پھر وہ اس پر ہونے والے کام کو دیکھنے کے لیے گھر آیا۔ اس نے جوتے کے انگلیوں والے حصے پر ہاتھ پھیرا اور میری طرف دیکھا اور کہا کہ ’کیتھرین، یہ بالکل اسی طرح ہے مجھے یہ اسی طرح محسوس ہوتے ہیں جیسا کہ جب میں عراق میں ہوتا تھا اور یہ بہت ہی اچھی ریت ہے جو میرے پورے جوتوں پر ہے۔۔۔" ۔
حقیقت پسندی
پرانی یادیں اور حب الوطنی اس نمائش کے عام موضوعات تھے، اس نمائش کو دیکھنے کے لیے آنے والے ایک شخص سٹیون شور نے کہا کہ یہاں ایسی بھی تصویریں ہیں جو امریکہ کے تاریک لمحات کا مظہر ہیں۔
انہوں نے کیورٹس ووڈی کی ایک رضائی کی پینٹنگ جو غلامی کے متعلق الفاظ اور تصویروں کو ظاہر کرتی ہے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ امریکہ میں جو بہت اچھا ہے اس کو اجاگر کرنے کا ایک نہایت ہی نفیس توازن ہے ... امریکی نظریات اور اس کے ساتھ فن کاروں کو ہماری تاریخ کے ان لمحات کا اظہار کرنے کے بارے میں پوری طرح آزاد محسوس کرنا چاہیئے جہاں ہم ان نظریات کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں"۔
تاہم چیمبر آف کامرس کے صدر ہیری ونگو کے لیے یہ سب اچھا ہے۔
"جب میں امریکی پرچم کو دیکھتا ہوں تو میرے لیے یہ ایک اطمینان کا باعث ہے"۔
جبکہ مارگری گولڈ برگ نے کہا کہ "میرے خیال میں اس سے لوگوں کو اچھا محسوس ہونا چاہیئے۔ امریکہ ایک عظیم جگہ ہے اور ہم سب کے لیے یہاں رہنا ایک نعمت ہے"۔