عوامی نیشنل پارٹی کے سر براہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ انتخابی مہم کے دوران اعتدال پسند سیاسی جماعتوں کو مہم سے باہر رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ روایتی انداز میں انتخابی مہم چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باوجود میدان چھوڑ کر نہیں بھاگیں گی۔
اسفند یار ولی وائس آف امریکہ کے نمائندے قمر عباس جعفری کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
قمر عباس جعفری کے ساتھ گفتگو میں اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اور انتخابی مبصرین اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام جماعتوں کو اپنی مہم چلانے کے مساوی مواقع ملیں اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے۔
اسفند یار ولی نے کہا کہ 2014 ایک انتہائی اہم سال ہے جب کہ افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا ہونا ہے اور ایسے وقت میں ایک مخصوص ذہن رکھنے والی حکومت پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر دے گی ۔
اس انٹرویو کے بارے میں مزید تفصیل کے لیے نیچے دئیے گئے آڈیو لنک پر کلک کیجیے۔
اسفند یار ولی وائس آف امریکہ کے نمائندے قمر عباس جعفری کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
قمر عباس جعفری کے ساتھ گفتگو میں اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اور انتخابی مبصرین اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام جماعتوں کو اپنی مہم چلانے کے مساوی مواقع ملیں اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے۔
اسفند یار ولی نے کہا کہ 2014 ایک انتہائی اہم سال ہے جب کہ افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا ہونا ہے اور ایسے وقت میں ایک مخصوص ذہن رکھنے والی حکومت پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر دے گی ۔
اس انٹرویو کے بارے میں مزید تفصیل کے لیے نیچے دئیے گئے آڈیو لنک پر کلک کیجیے۔