واشنگٹن —
امریکہ اور روس کے درمیان شام کے کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے کے لیے ہفتے کے روز جینیوا میں طے پائے جانے والے معاہدے کو شامی حکومت اپنی جیت کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے شام پر امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کا خطرہ فی الوقت ٹل گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا دفاع کیا ہے جس کے بارے میں شام میں باغیوں کو ڈر ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں شام کی حکومت کو اس سے مزید سہارا ملے گا۔
اتوار کے روز بھی صدر بشار الاسد کے جنگی جہاز دمشق کے مضافاتی علاقوں میں باغیوں کے زیر ِ تسلط علاقوں میں پرواز کرتے رہے۔
اتوار کے روز ہی شامی حکومت کے ایک وزیر علی حیدر نے ماسکو کی ایک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’یہ معاہدہ شام کے لیے ایک جیت ہے، ہم اپنے روسی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔‘
حیدر علی کا شمار گو کہ شامی صدر بشار الاسد کے قریبی ساتھیوں میں نہیں کیا جاتا لیکن ہفتے کے روز جینیوا میں امریکہ اور روس کے درمیان شام کے کیمیاوی حملے پر طے پائے جانے والے معاہدے پر رد ِ عمل دینے والے وہ شام کے پہلے عہدیدار ہیں۔
دوسری طرف امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے سے شام میں کیمیاوی ہتھیار مکمل طور پر تلف کرنا ممکن ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے فی الوقت شام پر امریکی حملے کا خطرہ ٹل گیا ہے جس کا اعلان امریکی صدر باراک اوباما نے شام میں گذشتہ ماہ کیمیاوی حملے کے بعد کیا تھا۔ اس کیمیاوی حملے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جس میں بچے بھی شامل تھے۔
اس معاہدے کی وجہ سے شام پر امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کا خطرہ فی الوقت ٹل گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا دفاع کیا ہے جس کے بارے میں شام میں باغیوں کو ڈر ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں شام کی حکومت کو اس سے مزید سہارا ملے گا۔
اتوار کے روز بھی صدر بشار الاسد کے جنگی جہاز دمشق کے مضافاتی علاقوں میں باغیوں کے زیر ِ تسلط علاقوں میں پرواز کرتے رہے۔
اتوار کے روز ہی شامی حکومت کے ایک وزیر علی حیدر نے ماسکو کی ایک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’یہ معاہدہ شام کے لیے ایک جیت ہے، ہم اپنے روسی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔‘
حیدر علی کا شمار گو کہ شامی صدر بشار الاسد کے قریبی ساتھیوں میں نہیں کیا جاتا لیکن ہفتے کے روز جینیوا میں امریکہ اور روس کے درمیان شام کے کیمیاوی حملے پر طے پائے جانے والے معاہدے پر رد ِ عمل دینے والے وہ شام کے پہلے عہدیدار ہیں۔
دوسری طرف امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے سے شام میں کیمیاوی ہتھیار مکمل طور پر تلف کرنا ممکن ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے فی الوقت شام پر امریکی حملے کا خطرہ ٹل گیا ہے جس کا اعلان امریکی صدر باراک اوباما نے شام میں گذشتہ ماہ کیمیاوی حملے کے بعد کیا تھا۔ اس کیمیاوی حملے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جس میں بچے بھی شامل تھے۔