امریکی سائنسدانوں نے زمین سے قابل ذکر حد تک مماثلت رکھنے والا ایک سیارہ دریافت کیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر زندگی کا حامل ہے اور سورج جیسے ایک ستارے کے گرد مدار میں گردش کر رہا ہے۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے "ناسا" کی کپپلر خلائی دوربین کے ذریعے دریافت کیے گئے اس سیارے کا حجم زمین سے 60 فیصد زیادہ اور یہ زمین سے 1400 نوری سال کے فاصلے پر ہماری کہکشاں میں ہے۔ یہ سیارہ سورج کے حجم اور حدت جیسے ایک ستارے کے گرد گھوم رہا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی سے وابستہ ماہر فلکیات جان جنکنز نے کیلیفورنیا کے تحقیقی مرکز میں صحافیوں کو بتایا کہ "میرے خیال میں یہ زمین سے مماثلت رکھنے والا قریب ترین سیارہ ہے۔"
اس سیارے کو کیپلر 452 بی کا نام دیا گیا ہے اور اس کا اپنے ستارے سے فاصلہ تقریباً اتنا ہی ہے جتنا کہ زمین کا سورج سے۔ یہی فاصلہ سطح پر درجہ حرارت پانی کی موجودگی اور زندگی کے لیے موزوں ہے۔
سائنسدانوں کو اس سے قبل بھی زمین جتنے بڑے سیارے ملے تھے جو اپنے ستارے کے گرد گھوم رہے تھے لیکن یہ ستارے سورج کی نسبت سرد اور حجم میں چھوٹے تھے۔
ناسا نے 2009ء میں کیپلر ٹیلی سکوپ کا مشن شروع کیا تھا جس کا مقصد کہکشاں میں زمین سے ملتے جلتے کسی سیارے کی موجودگی کا جائزہ لینا تھا۔
سائنسدان جیف کفلن اسے دریافت کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ "یہ بہت اہم کامیابی ہے کہ زمین کے حجم اور درجہ حرارت جیسا سیارہ ملا ہے جو کہ سورج جیسے ستارے کے گرد گھومتا ہے۔"
کیپلر 452بی کے حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس کی سطح پر زمین کی طرح چٹانیں ہوں گی لیکن تاحال اس کے براہ راست شواہد حاصل نہیں ہوئے ہیں۔
اس سیارے کی عمر تقریباً چھ ارب سال ہے جو کہ ہمارے سورج سے تقریباً ایک ارب پچاس کروڑ سال زیادہ ہے۔
سائنسدان جنکنز کا کہنا ہے کہ یہ بات غور کرنے کے لیے متاثر کن ہے کہ یہ سیارہ چھ ارب سال اپنے ستارے کے گرد گھومتا رہا ہے۔
"اتنا وقت اس سیارے پر زندگی کے لیے قابل غور ہے کہ اس کی سطح پر کہیں نہ کہیں یا اس کے سمندروں میں زندگی کے تمام ضروری اجزائے ترکیبی موجود ہونے چاہیں۔"
کیپلر ٹیلی سکوپ سے اس نئے سیارے کی دریافت کے بعد اس دوربین سے تلاش کیے گئے سیاروں کی تعداد 1030 ہوگئی ہے۔ ان میں سات ایسے بھی ہیں جو سورج جیسے ستارے کے گرد مدار میں گردش کر رہے ہیں۔