گہرے نیلے سمندر کے کنارے اونچی نیچی سرسبز ڈھلوانوں اور پام کے خوبصورت درختوں میں گھرا امریکی ریاست ہوائی کا قصبہ واہائینا اب ایک جلا ہوا منظر پیش کر رہا ہے۔ سبزہ جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ پام کے جھلسے ہوئے درخت ٹند منڈ ہو گئے ہیں، مکانوں اور عمارتوں کے جلے ہوئے ڈھانچے تباہی کی داستانیں سنا رہے ہیں۔ساحل پر لنگرانداز کشتیاں تک جل گئی ہیں۔جہاں ہوا کے جھونکے خوشبو لیے چلتے تھے وہاں فضا میں جلنے کی بو پھیلی ہوئی ہے۔
ریاست ہوائی میں منگل کو جنگل کی آگ نے ماؤی کے علاقے کو انتہائی تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے اب تک کم از کم 55 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہےاور بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ جس کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ مقامی انتظامیه خطرے سے لوگوں کو بروقت آگاہ کرنے میں کیوں ناکام رہی جس سے انسانی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
ہوائی کے حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس لوگوں کو آفات سے آگاہ کرنے کا دنیا کا سب سے بڑا مربوط نظام موجود ہے اور انہوں نے جنگل کی آگ کے پھیلاؤ سے متعلق موبائل فونز، ٹیلی وژن اور ریڈیو اسٹشینوں کو پیغامات بھیجے تھے۔
ہوائی میں 400 سائرن خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے ایک مربوط نظام کے ساتھ منسلک ہیں۔ لیکن اکثر لوگوں نے جمعرات کو اپنے انٹرویوز میں بتایا کہ انہوں نے سائرن کی آواز نہیں سنی۔ ہنگامی بندوبست کے ادارے کے ریکارڈ میں بھی سائرن بجائے جانے کا اشارہ نہیں ملتا۔ بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کے باعث موبائل فونز، ٹیلی وژن اور ریڈیو اسٹشنوں کو بھیجے گئے انتباہی پیغامات لوگوں تک نہیں پہنچ سکے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں جنگل کی آگ کے گھیرے میں آنے کا پتہ اس وقت چلا جب انہیں جلنے کی بو آنے لگی، دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور آگ کے شعلے دکھائی دینے لگے۔تب انہیں معلوم ہوا کہ وہ آگ میں گھر چکے ہیں اور بھاگنے کے بہت کم راستے باقی رہ گئے ہیں۔
ماؤی میں جنگل کی آگ سے ہونے والا جانی اور مالی نقصان 1960 کے بعد سے قدرتی آفات کے نتیجے میں سب سے بڑا نقصان ہے۔ 1960 کے سمندری طوفان سے ہوائی میں 61 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ماؤی میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد حتمی نہیں ہے۔ ہوائی کے گورنر جاش گرین نے کہا ہے کہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔ جلی ہوئی عمارتوں کے ملبوں میں لاپتہ افراد کو ڈھونڈا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ماؤی کاؤنٹی کے میئر رچرڈ بیسن جونیئر نے بتایا ہے کہ تلاش اور بچاؤ کی سرگرمیوں میں سونگھ کر کھوج لگانے والے کتوں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ماؤی کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
جنگل کی آگ کا سبب خشک موسم
آگ کے تیزی سے پھیلاؤ میں خشک موسم، جزیرے میں خشک جھاڑیوں اور پتوں کی کثیر تعداد اور سمندری طوفان کے ساتھ چلنے والی تیز ہواؤں نے اہم کردار ادا کیاجو جلتی ہوئی چیزوں کو اڑا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچاتی رہیں۔
ماؤی فائر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بریڈ وینٹورا نے بتایا کہ جھاڑیوں میں آگ پھیلنے کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ ایمرجنسی منیجمنٹ والوں کے لیے امداد کے پیغامات وصول کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ کے تیز پھیلاؤ نے لوگوں کو صورت حال کو سمجھنے اور سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا اور انہیں فوری طور پر بھاگنا پڑا۔
آگ بجھانے کا ناکافی سامان
ہوائی فائر فائٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بوبی لی نے بتایا کہ ماؤی کاوئنٹی میں کبھی بھی 65 سے زیادہ فائر فائٹرز نہیں رہے اور انہیں تین جزیروں ماؤی، موکولائی اور لانائی میں آتشزدگی کے واقعات پر نظر رکھنی ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فائر ڈپارٹمنٹ کے پاس 13 فائر انجن اور سیڑھیوں والی دو گاڑیاں ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی فور وہیلر گاڑی نہیں ہے۔ چنانچہ ان کے لیے سڑکوں سے ہٹ کر جھاڑیوں میں لگی آگ کو بجھانا بہت مشکل تھا۔
لوگوں پر کیا گزری
گوئٹے مالا سے آکر وہاں آباد ہونے والے 31 سالہ مارلن واسکینز نے بتایا کہ جب اس نے الارم سنا تو بہت دیر ہو چکی تھی۔ دروازہ کھولا تو سامنے آگ تھی۔ ہم صرف پیدل ہی بھاگ سکتے تھے۔ ہم رات بھر بھاگتے ہی رہے کیونکہ آگ ہمارے پیچھے آ رہی تھی۔
چیلسی ویرا اپنی پڑدادی کے بارے میں پریشان تھیں۔ ان کی پڑدادی ایک ایسی کالونی میں رہتی تھیں جہاں بزرگوں کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ وہ کالونی بھی آگ میں جل گئی ہے۔ ویرا کا کہنا تھا کہ میری پڑدادی کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
ماؤٰی کے اور بھی کئی لوگ لاپتہ ہیں اور ان کے عزیز رشتے دار، اسپتالوں اور ہنگامی مراکز میں انہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔
تھامس لیونارڈ کا تعلق آگ کی لپیٹ میں آنے والے قدیم قصبے لوہائینا سے ہے۔ ان کی عمر 70 سال ہے اور وہ ایک ریٹائرڈ پوسٹ مین ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی اور موبائل فون دونوں ہی کام نہیں کر رہے تھے۔ اطلاع کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ مجھے آگ کا اس وقت پتہ چلا جب جلنے کی بو آنا شروع ہوئی۔ لیکن اس وقت آگ سر پر پہنچ چکی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جیپ میں بھاگنے کی کوشش کی، مگر آس پاس کی گاڑیاں شعلوں کی لپیٹ میں تھیں اور دھماکے سے پھٹ رہی تھیں۔ میں پیدل ہی سمندر کی طرف بھاگا۔ہوا تیز تھی اور جلتی ہوئی راکھ گر رہی تھی۔ بالآخر فائر بریگیڈ کے عملے نے لیونارڈو اور کئی دوسرے لوگوں کو آگ سے بچا کر محفوظ مقام پر پہنچایا۔
آب و ہوا کی تبدیلی زمین کا حسن برباد کر رہی ہے
ریاست ہوائی کے قصبے واہائینا میں جنگل کی آگ کے واقعات اتنے تواتر سے ہو رہے ہیں کہ اس ایک ہفتے کے دوران تین بار جنگل کی آگ بھڑک چکی ہے۔
ہوائی میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر نقصان میں آب و ہوا کی تبدیلی کا بڑا حصہ ہے۔ زمین گرم ہونے سے جہاں موسم خشک اور شدید ہو رہے ہیں، وہاں طوفان بھی نقصانات اور مسائل میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ ہوائی میں جہاں خشک جھاڑیوں، خشک پتوں اور خشک ٹہنیوں نے تیزی سے آگ پکڑی، وہاں سمندر میں جاری طوفان کے ساتھ حرکت کرنے والی تیز ہواؤں نے بھی آگ کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک انتہائی تیزی سے پہچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
(اے پی سے ماخوذ)
فورم