شام کے محصور شہر حلب کے لیے امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر ہوئے ایک فضائی حملے کے بعد اس ملک میں امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے جب کہ شام کی فوج نے یہاں عارضی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اس حملے پر شدید برہم ہے۔
"اس قافلے کی منزل کے بارے میں شام کی حکومت اور روس دونوں کو ہی پتا تھا اس کے باوجود امدادی کارکنان شام کے عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش میں مارے گئے۔"
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے امدادی قافلوں پر حملے کے بعد منگل کو اپنے امدادی قافلوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔
ادارے کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی قافلوں کی بحالی سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
مبصرین کے مطابق اس حملے سے امریکہ اور روس کی طرف سے کروائی گئی جنگ بندی کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمیں نہیں معلوم کہ جنگ بندی معاہدہ بچایا جا سکتا ہے یا نہیں۔"
انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل اسٹیفن او برائن نے شام میں تنازع کے تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کرنے والوں، شہریوں اور شہری املاک کے تحفظ کے لیے وہ تمام اقدام کریں جن کے بین الاقوامی انسانی قوانین تقاضا کرتے ہیں۔"
اس سے قبل پیر کو ہی شام کی فوج نے جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکی حمایت یافتہ باغی مسلسل فائربندی کی خلاف ورزی کرتے رہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ شام میں پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کی تازہ کوششوں کے سلسلے کے جنگ بندی معاہدے کو صرف واشنگٹن اور روس ہی ختم کر سکتے ہیں نہ کہ دمشق۔
نیویارک میں سعودی عہدیداروں سے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "لہذا ہمیں اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ روسی کیا کہتے ہیں، لیکن اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ روس بشار الاسد کو قابو میں رکھیں جو امدادی قافلوں سمیت بلاامتیاز بمباری کر رہے ہیں۔"
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ امدادی قافلے پر حملہ بظاہر شام یا روس کے لڑاکا طیاروں نے کیا۔
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کو ناکام ہی ہونا تھا کیونکہ یہ "انتہائی یکطرفہ یعنی روس اور اس کے شامی اتحادیوں کے فائدے میں ہے۔"
دس ستمبر کو جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے اس جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد امدادی قافلوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنا تھا۔