پاکستانی دفترِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ کابل میں جمعے کو پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گیا ہے جب کہ حملے کا ہدف کابل میں پاکستانی ناظم الامور تھے۔
پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت سے واقعے کی فوری تحقیقات کر کے ذمے داروں کو قانون کی گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر جمعے کو حملہ کیا گیا جس کا ہدف پاکستان کے ناظم الامور عبیدالرحمٰن نظامانی تھے، تاہم اُن کی سیکیورٹی پر مامور کمانڈو اُن کے سامنے آ گئے اور زخمی ہو گئے۔
دفترِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سپاہی محمد اسرار ہیڈ آف مشن کو بچانے کے دوران شدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بیان میں افغانستان میں عبوری حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمے داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
دفترِ خارجہ نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کابل میں پاکستانی سفارت کاروں اور شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدمات کرے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ سیکیورٹی گارڈ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جس نے ناظم الامور کے سامنے آ کر اُن کی جان بچائی۔
کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی نے رواں ماہ نومبر میں ہی اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔