دولت مشترکہ کا تين روزہ سربراہ اجلاس جمعہ کو آسٹريليا کے شہر پرتھ ميں شروع ہوا جس میں رکن ملکوں ميں اصلاحات کا جائزہ لينے کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کو مزید فعال بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
برطانيہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے اجلاس کا افتتاح کیا جس کا موضوع ’’2011ء :قومی جذبہ ترقی کی تعمیر گو یا عالمی جذبہ ترقی کی تعمیر‘‘ ہے۔
آسٹريليا کی وزيراعظم جوليا گيلارڈ اور دولت مشترکہ کے سيکرٹری جنرل کماليش شرما نے اپنے افتتاحی کلمات ميں تنظيم کی اہميت، بنيادی خدوخال اور اسے مزید فعال بنانے پر روشنی ڈالی۔
اجلاس ميں پاکستانی وفد کی قيادت وزيراعظم يوسف رضا گيلانی کر رہے ہيں۔ پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق اپنے خطاب میں اُنھوں نے دہشت گردی، قدرتی آفات، ماحولیاتی تبدیلی اور غذائی عدم تحفظ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
اُنھوں نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی قربانیوں کو بے مثال قرار دیا۔ ’’اس لعنت کے خلاف جنگ میں ہمارے 35 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں اور معیشت کو 70 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔‘‘
دولت مشترکہ کے اجلاس کے موقع پر حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظيموں نے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے بعد انتظامیہ کی طرف سے مظاہرین کے لیے کنونشن سنٹر کے باہر ايک مخصوص جگہ کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔
مظاہرين افغان جنگ، پناہ گزینوں کی حالت، سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اجلاس کے لیے سکيورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہيں، جن میں ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی اور کنونشن سينٹر کے باہر آہنی رکاوٹيں کھڑی کرنا شامل ہیں۔
دریں اثناء ایک روز قبل وزیر اعظم گیلانی نے آسٹریلیا میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی اور اُن پر اپنے آبائی وطن کے سرکاری اداروں میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ آزدانہ تجارت کے حق میں ہیں۔
دولت مشترکہ کا قیام 18 نومبر 1926ء کو ہوا تھا اور ہر دو سال بعد اس تنظيم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوتا ہے۔