آسٹریلیا نے عراق اور شام میں تقریباً دو سال تک امریکی زیر قیادت اتحاد کے تحت شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف جاری اپنی فضائی کارروائیوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کینبرا کا یہ فیصلہ عراق اور دیگر اتحادیوں کی مشاورت کے بعد کیا گیا۔
ان کارروائیوں میں استعمال ہونے والے چھ آسٹریلوی لڑاکا طیاروں کو جلد ہی وطن واپس بلا لیا جائے گا تاہم نگرانی اور ایندھن کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والے جہاز اسی خطے میں رہیں گے۔
آسٹریلیا کی وزیر دفاع مرائز پین کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کے بدولت داعش کو شکست دینے میں مدد ملی۔
"اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فضائی کارروائیوں سے داعش کے خلاف مہم میں عراقی فورسز کو خاصی مدد ملی۔"
اس اتحاد کے لیے آسٹریلیا نے اپنے 780 فوجی اہلکار بھیجے تھے اور کینبرا کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں نے عراقی فورسز کو تربیت اور مشاورت فراہم کی۔
داعش کے خلاف کارروائیوں کی غیرجانبدارانہ نگرانی کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ امریکی زیر قیادت فضائی بمباری سے جنگ والے علاقوں میں تقریباً چھ ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ لیکن اتحادی کمانڈروں کے اندازے کے مطابق 28 ہزار فضائی حملوں میں 800 شہری ہلاک ہوئے۔
رواں ماہ کے اوائل میں عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے اعلان کیا تھا کہ ان کی فوج اب مکمل طور پر شام کے سرحدی علاقوں کا کنٹرول سنبھال چکی ہے۔
آسٹریلیا نے اپنی افواج دنیا کے مختلف ملکوں میں جاری مشنز بشمول افغانستان، مصر اور سوڈان میں تعینات کر رکھی ہیں۔