بغداد میں ایک عشرے سے نافذ کرفیو اتوار کی نصف شب ختم ہوا، حالانکہ ہفتے کو بم دھماکوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، جس میں کم از کم 37 افراد ہلاک جب کہ بیسیوں زخمی ہوئے۔
ایک دھماکہ اُس وقت ہوا جب ایک خودکش بم حملہ آور نے ایک ریستوران کے قریب ایک مصرف سڑک پر آتشیں مواد کو بھک سے اُڑا دیا، جس واقع میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اِن حملوں سے ایک ہی روز قبل، حکومت نے دارلحکومت میں رات کے کرفیو کا خاتمہ کیا جس کا مقصد تشدد اور اغواٴ کی واردات میں کمی لانا تھا۔
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے ہفتے کو میونخ میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کی، جہاں امریکی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے داعش سے لڑائی میں جاری کوششوں پر بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران اِس شدت پسند گروہ سے بازیاب کیے گئے علاقوں میں مقامی سطح پر بہتر عمل داری کا نظام نافذ کرنے، تعمیر نو اور معاشی مواقع فراہم کرنے کی سرکاری کوششوں کی اہمیت اجاگر کی۔
دوسرے معاملے میں، شمالی عراق میں ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے، جس میں یزیدی مذہبی اقلیت سےتعلق رکھنے والے کم از کم 16 ارکان کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
نسلی طور پر یزیدی کُرد ہیں، جن کا آتش پرست قدیم اور خدا کی وحدانیت پر یقین کرنے والا مذہب ہے۔