بلوچستان کی حکومت نے ریاست کی عملداری کو تسلیم کرنے اور ریاست کے خلاف مسلح کارروائی تر ک کرنے کا یقین دلانے والے نوجوانوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے ایسے نوجوان کی مالی معاونت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت ’ایپکس کمیٹی‘ کے اجلاس میں کیا گیا جس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور کور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداوں نے شرکت کی۔
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت تمام صوبوں میں ’ایپکس کمیٹیاں‘ قائم کی گئی تھیں، ان کمیٹیوں میں صوبائی حکومت اور وہاں موجود اعلیٰ فوجی کمانڈر بھی ان میں شامل ہوتے ہیں۔
اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں اور شر پسندوں کے خلاف موثر کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ملک میں قیام امن اور انسداد دہشت گردی کے لیے ایک قومی لائحہ عمل تیار کیا گیا تھا۔
’ایپکس کمیٹی‘ نے بلوچستان میں امن عامہ کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کی ضرورت کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس سلسلے میں پرامن بلوچستان مفاہمتی پالیسی پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔
جس کے تحت وہ نوجوان جو ریاست کے خلاف مسلح کارروائی ترک کرنے کا یقین دلائیں ان کو عام معافی دی جائے گی اور حکومت ان کی بحالی کے لیے مالی مدد کرے گی۔
صوبے میں دینی مدارس کی رجسٹریشن محکمہ تعلیم کے توسط سے مکمل کرنے، افغان پناہ گزینوں کی صورتحال سے وفاقی حکومت کو آگاہ کرنے اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کا سراغ لگانے کے لیے اقدام کرنے پر بھی اجلاس میں اتفاق کیا گیا۔
مزید برآں صوبے میں کالعدم مذہبی شدت پسند تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جب کہ کوئٹہ سے دیگر شہروں کو جانے والی مسافر بسوں اور گاڑیوں کو مناسب سکیورٹی دینے کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
حالیہ برسوں میں خاص طور پر ایران میں مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جانے اور وہاں سے واپس آنے والے زائرین پر دوران سفر ہلاکت خیز واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں جب کہ بلوچستان کے مختلف شہروں میں بلوچوں کے علاوہ دیگر قبائل یا قوم سے تعلق رکھنے والوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
قدرتی وسائل سے مالامال پاکستان کے اس جنوب مغر بی صوبے میں گزشتہ ایک عشرے سے زائد عر صے سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بلوچ نوجوانوں کی عسکری تنظیمیں قدرتی وسائل اور ساحل پر مکمل اختیار کے لیے مسلح کارروائیاں کرتے آئے ہیں۔
تشدد ترک کے قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہنے کے اعلانات کے بعد بعض فراری کمانڈروں نے اپنے ساتھیوں سمیت حالیہ ہفتوں میں ہتھیار بھی ڈالے ہیں۔