نیشنل پارٹی کے سربراہ، سینیٹر ڈاکٹر عبد المالک اور تجزیہ کار صدیق بلوچ نےبلوچستان پر کُل جماعتی کانفرنس بلانے کو ’ایک مثبت قدم‘ قرار دیتے ہوئے، اِس کی حمایت کی ہے۔
اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں ڈاکٹر مالک نے کہا کہ بلوچستان کو دو طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ پہلا یہ کہ آئے دِن لوگ لاپتا ہوتے ہیں جِن کی بعد میں لاشیں ہی ملتی ہیں؛ دوسرا یہ کہ بلوچ اپنی شناخت اور وسائل کو خطرے میں محسوس کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کیا جائے۔
دوسری طرف، اُنھوں نے کہا کہ اسٹیبلش مینٹ کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ فوجی طریقوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، الجھتے ہیں، اور یہ کہ گفت و شنید کا راستا اپنانے کی ضرورت ہے۔
نامور تجزیہ کار صدیق بلوچ کا کہنا تھا کہ کُل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان ایک مثبت اقدام ہے اور توقع ظاہر کی کہ اگر دونوں بڑی جماعتیں، یعنی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن، اسٹیبلش مینٹ پر دباؤ ڈالیں کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جائے، تو کوئی بہتری کا پہلو نکل سکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ اہم سیاسی پارٹیوں میں اتفاقِ رائے کا عنصر موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ ن لیگ کی طرف سے اے پی سی بلانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، پیپلز پارٹی نے اِس میں شرکت پر رضامندی کا اعلان کیا ہے۔
کُل جماعتی کانفرنس کا مقصد بلوچستان کو قومی دھارے میں لانے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے اور اے پی سی بلانے کا اعلان کرتے ہوئے، مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے بلوچ قائدین کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی اور غورو خوض کرکے اپنی آرا ٴ دینے کے لیے گذارش کی۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: