بنگلہ دیش میں پولیس کے ہاتھوں حزبِ اختلاف کے ہزاروں کارکنان کی گرفتاریوں کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ یہ گرفتاریاں ایسے موقعے پر ہو رہی ہیں جب ملک میں عام انتخابات قریب آ رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لگ بھگ آٹھ ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق ملک کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں سے بتایا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے دارالحکومت ڈھاکہ میں حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی منقعد کی تھی۔ اس ریلی کے شرکا اور پولیس میں تصادم ہوا تھا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کیا تھا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں عام انتخابات دو ماہ بعد جنوری میں منقعد ہونے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ انتخابات سے قبل وزیرِ اعظم حسینہ واجد مستعفی ہوں اور ملک میں نگراں حکومت قائم کی جائے تاکہ انتخابات آزادانہ اور شفاف ہو سکیں۔
ملک کی اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اپنے اتحادیوں کے ہمراہ گزشتہ کئی ماہ سے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف ہے۔
شیخ حسینہ واجد گزشتہ 15 برس سے اقتدار میں ہیں۔ ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کو طویل دینے کے لیے اپوزیشن کے خلاف سخت اقدامات کرتی رہی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ بھی بنگلہ دیش کے بعض اعلیٰ پولیس افسران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سبب ویزا پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے حزبِ اختلاف کی حکومت مخالف ریلی میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد شریک ہوئے تھے اسی ریلی کے دوران پولیس سے تصادم میں ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا۔
اس اہلکار کی ہلاکت کے بعد پولیس نے بی این پی کے سینئر ترین 162 رہنماؤں پر قتل کا مقدمہ درج کیا تھا اور ملک بھر میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش کے سب سے زیادہ پڑھے جانی والے بنگلہ زبان کے اخبار ’پروتھم الو‘ کے مطابق کریک ڈاؤن میں سات ہزار 832 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس کے ترجمان عبیر صدیق نے گرفتار افراد کی درست تعداد نہیں بتائی۔ البتہ جن افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف مقدمات درج ہیں اور وہ مختلف الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ درست تعداد بتانا ممکن نہیں ہے کیوں کہ پولیس اپنی عمومی کارروائی کر رہی ہے۔
قبل ازیں پولیس نے بتایا تھا کہ اس نے 2100 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر گزشتہ ہفتے احتجاج میں تشدد، ہنگامہ آرائی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے تھے۔
بی این پی کے مطابق پولیس اس کی اعلیٰ ترین قیادت جن میں فخر الاسلام عالمگیر اور ان کے نائب امیر خسرو محمد چوہدری شامل ہیں، انہیں گرفتار کر چکی ہے۔
پولیس نے اتوار کو بھی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا اور بی این پی کے نائب صدر الطاف حسین چوہدری کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ الطاف حسین چوہدری سابقہ وزیرِ داخلہ ہیں جب کہ وہ بنگلہ دیش کی ایئر فورس کے بھی سربراہ رہے ہیں۔
حالیہ گرفتاریاں ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب بی این پی کی جانب سے دو روزہ ہڑتال کی کال دی جا رہی ہے۔ ہفتے کو احتجاج کے دوران 11 بسیں بھی نذرِ آتش کر دی گئیں۔
پولیس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب بی این پی کا الزام ہے کہ اس کے نو کارکنوں کی اموات ہوئی ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اس خبر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔