رسائی کے لنکس

 بنگلہ دیش:مظاہروں کے بعد 80 سے زیادہ فیکٹریاں بند


بنگلہ دیش کی ایک گارمینٹ فیکٹری، فائل فوٹو
بنگلہ دیش کی ایک گارمینٹ فیکٹری، فائل فوٹو
  • بنگلہ دیش میں مظاہروں کا سلسلہ دار الحکومت کےقریب پہنچ جانے کے بعد ملبوسات کے اہم سیکٹر کی فیکٹریوں سمت 80 سے زیادہ فیکٹریاں بند ہو گئیں۔
  • بندشیں ایسے میں ہوئیں جب عبوری حکومت سرمایہ کاروں کو از سر نو یقین دہانیوں کی کوشش کر رہی ہے۔
  • مظاہرین نے اوور ٹائم کی بہتر تنخواہ کے ساتھ ساتھ خواتین کی اکثریت والی صنعت میں مزید مردوں کو ملازم رکھنے سمیت متعدد مطالبات کئے۔
  • اوور ٹائم کی ادائیگیوں کو چار گنا کرنے اور فیکٹریوں میں مردوں اور خواتین کے تناسب کو مساوی کرنے کے مطالبے بھی کئے گئے۔
  • بنگلہ دیش کی ملبوسات کی ساڑھے تین ہزار فیکٹریاں اس کی 55 ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات میں لگ بھگ 85 فیصد حصہ ڈالتی ہیں۔
  • گارمنٹس کی تجارت کے لیے سپلائی چین کو برقرار رکھنا، نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو درپیش بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔

بنگلہ دیش میں مظاہروں کا دائرہ دار الحکومت کے قریب کے صنعتی علاقوں تک پھیل جانے کے بعد، بدھ کے روز سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر ملبوسات کے اہم سیکٹر کی فیکٹریوں سمیت 80 سے زیادہ فیکٹریاں بند ہو گئیں ۔

یہ بندشیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب نئی عبوری حکومت اسٹوڈنٹس کی زیر قیادت ان بڑے پیمانے کے مظاہروں کے بعد،جنہوں نے گزشتہ ماہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹ دیا تھا، سرمایہ کاروں کو از سر نو یقین دہانیوں کی کوشش کر رہی ہے۔

اشولیہ اور ساور میں صنعتی یونٹ کی پولیس کے ایک سینئیر آفیسر سرور عالم نے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ فیکٹریوں کے کارکنوں نے احتجاج کرنا شروع کیا اور دوسری فیکٹریوں کے ساتھی کارکنوں پر بھی احتجاج میں شامل ہو نے پر زور دیا۔

بنگلہ دیش میں گارمینٹ ورکرز کے احتجاج کا ایک منظر ، فائل فوٹو
بنگلہ دیش میں گارمینٹ ورکرز کے احتجاج کا ایک منظر ، فائل فوٹو
بنگلہ دیش کے علاقے ساور میں گارمینٹ ورکرز ایک احتجاج کے دوران ، فائل فوٹو
بنگلہ دیش کے علاقے ساور میں گارمینٹ ورکرز ایک احتجاج کے دوران ، فائل فوٹو
ڈھاکہ میں گارمینٹ ورکرز تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے نعرے لگا رہےہیں ، فائل فوٹو
ڈھاکہ میں گارمینٹ ورکرز تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے نعرے لگا رہےہیں ، فائل فوٹو

فورم

XS
SM
MD
LG