رسائی کے لنکس

دھمکی آمیز اِی میل کے بعد بنگلہ دیشی بلاگر خوفزدہ


مشتبہ ملزم
مشتبہ ملزم

جب سے شدت پسندوں نے تمام سیکولر بلاگروں کو عام چوراہے پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے، اب تک بنگلہ دیش میں پانچ بلاگروں اور پانچ سیکولر سرگرم کارکنوں کو جو اُن کے حامی تھے، بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا ہے

بنگلہ دیش کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ اِی میل پر ملنے والی دھمکیوں کے نتیجے میں وہ خوف زدہ ہوگئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر اُنھوں نے لادین بلاگروں کے قتل یا اُن کے عقائد سے متعلق خبریں شائع کرتا جاری رکھیں، تو اُنھیں سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

یہ اِی میل جو بنگلہ دیشی میڈیا کے متعدد اداروں کو موصول ہوئے ہیں اُن مین ایڈیٹروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ مسلمان خواتین کو ملازم نہ رکھیں۔

اِس انتباہ میں، جو بتایا جاتا ہے کہ ’انصاراللہ بنگلہ جتھے (اے بی ٹی)‘ نامی گروہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ وہ تمام ’اسلام مخالف‘ اور ’لادین‘ بنگلہ دیشی بلاگروں کو ایک ایک کرکے ختم کر دیں گے۔

صحافیوں اور بلاگرز نے اِن اِی میلوں کو ’انتہائی شرمناک‘ قرار دیا ہے۔

ڈھاکہ کی ایک بلاگر، شمی حق کے بقول، ’اُنھوں نے خواتین صحافیوں سے کہا ہے کہ وہ نوکری چھوڑ کر گھروں میں رہیں۔ یوں لگتا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی تمام پیشہ ور خواتین کو اِسی طرح کا حکم دینے والے ہیں۔ وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ تمام خواتین گھروں میں رہیں اور کٹ پتلیوں کی سی زندگی بسر کریں‘۔

شمی حق کو سخت گیر اسلام پرستوں کی جانب سے کئی بار قتل کی دھمکیاں مل چکی ہیں، جنھیں اب پولیس کا تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

سومیت گلہوترا، ’کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنسلٹس‘ کے ایشا پروگرام کی تحقیق سے وابستہ کارکن ہیں، جو نیویارک میں قائم ہے، جو عالمی سطح پر آزادی صحافت کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہ تازہ ترین دھمکی اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ بنگلہ دیش کی صحافت کو تمام اطراف سے چیلنج درپیش ہیں‘۔

گلہوترہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ، ’صحافی اور بنگلہ دیش کے میڈیا ادارے پہلے ہی حکومتی دباؤ تلے کام کر رہے ہیں، اور اب صحافیوں کو شدت پسند گروہوں کے شرائط کا سامنا ہے‘۔

جب سے شدت پسندوں نے تمام سیکولر بلاگروں کو عام چوراہے پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے، اب تک بنگلہ دیش میں پانچ بلاگروں اور پانچ سیکولر سرگرم کارکنوں کو جو اُن کے حامی تھے، بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا ہے۔

انصار اللہ بنگلہ جتھے (اے بی ٹی) نے سات اگست کو ڈھاکہ میں ہلاک ہونے والے بلاگر، نیلادری چٹرجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بنگلہ دیش پولیس نے اے بی ٹی کے متعدد شدت پسندوں کو حراست میں لینے یا گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے، کہا ہے کہ یہی گروپ اِس سال ملک میں ہلاک کیے گئے چار بلاگروں کے قتل کا ذمہ دار ہے۔

اور اب، اے بی ٹی کی جانب سے ملنے والا یہ تازہ ترین اِی میل جو بلاگروں کو ہدف بنانے کے علاوہ میڈیا اداروں کو سبق آموز نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنے کا انتباہ دے چکا ہے، بنگلہ دیش کے بہت سارے صحافیوں کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔
بنگالی زبان میں تحریر کردہ اِس اِی میل میں بنگلہ دیش میں میڈیا کے اہم اداروں کو، بقول اُن کے، اے بی ٹی اور اِسی قسم کے انتہاپسند گروہوں پر ’بہتان تراشی‘ سے باز رہنے کی تنبیہ کر چکا ہے۔

اِی میل میں کہا گیا ہے کہ ’لادین اور اسلام مخالف پروپیگنڈہ سے دور رہیں۔ آپ کو منع کی جاتی ہے کہ اسلام کے سپاہ کی جہادی سرگرمیوں پر نکتہ چینی کی ممانعت ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ لادینوں کی ہلاکتوں پر کسی طرح کی تنقید پر بھی ممانعت ہے‘۔

ایسے میں جب اِس معاملے پر ڈھاکہ کے متعدد ایڈیٹروں نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرنے سے انکار کیا ہے، کچھ صحافی، جِن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، کہا ہے کہ اي بی ٹی سے موصول ہونے والی اِی میل نے اُنھیں خوفزدہ کر دیا ہے۔
ایک 24 برس کی مسلمان خاتون صحافی، جو بنگالی زبان کے ایک ’نیوز پورٹل‘ سے وابستہ ہیں، وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’میرے ادارے میں تقریباً 20 فی صد کارکن صحافی خواتین پر مشتمل ہیں۔ اُن میں سے چند کا کہنا ہے کہ اس اِی میل کے باعث اُنھیں شدید خوف لاحق ہے، چونکہ ہمیں پتا ہے کہ بلاگروں پر کس طرح حملے کیے جا چکے ہیں‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’تاہم، ہماری کچھ دیگر خواتین ساتھیوں کا خیال ہے کہ جب تک اُنھیں ذاتی طور پر کوئی دھمکی نہیں ملتی، اُنھیں کوئی خوف نہیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ اِس پورٹل کے سینئر ایڈیٹروں اور انتظامیہ نے اِس معاملے پر ’دیکھو، انتظار کرو‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔

بقول اُن کے، ’یوں لگتا ہے کہ جب تک میڈیا میں سے کسی مزید فرد پر حملہ نہیں ہوتا، وہ دھمکی پر اپنا رد عمل ظاہر نہیں کریں گے۔‘

پیر کی اِس اِی میل میں سیکولر بلاگروں کے لیے ایک اور دھمکی آمیز پیغام درج تھا۔ اِس میں بیرون ملک رہائش پذیر نو اور ملک کے چھ بلاگروں کے نام درج ہیں، جن کے لیے کہا گیا ہے کہ اُنھیں بہت جلد ٹھکانے لگا دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG