بنگلہ دیش میں ڈھاکہ کی ایک عدالت میں بدھ کے روز لگ بھگ ان 800 فوجیوں کو پیش کیا گیا جن پر2009ء کی بغاوت میں حصہ لینے کا الزام ہے۔ اس بغاوت میں 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بدھ کی سماعت کے لیے خصوصی انتظامات میں بڑی تعداد میں نشستوں کا انتظام بھی شامل تھا تاکہ جیل سے لائے جانے والے آٹھ سو قیدیوں کو بٹھایا جاسکے۔
یہ مقدمہ مجموعی طورپر 824 افراد پر چلایا جارہاہے جن میں 23 عام شہری ہیں۔ ان افراد پر بغاوت کے دوران قتل و غارت، لوٹ مار اور آتش زدگی کے الزامات ہیں۔ جب سے مقدمہ درج ہوا ہے، ملزمان میں سے 21 فرار ہیں جب کہ دو انتقال کرچکے ہیں۔
فروری 2009ء کی بغاوت کے دورن بنگلہ دیش رائفلز کے سرحدی محافظوں نے دارالحکومت میں اپنے مرکزی دفاتر پر قبضہ کرکے اسلحہ چرا لیا تھا اور 74 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں اعلیٰ فوجی عہدے دار بھی شامل تھے۔ ملزمان کا کہناہے کہ وہ تنخواہوں میں اضافے اور کا م کی خراب صورت حال کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
ایک خصوصی عدالت پہلے ہی بنگلہ دیش رائفلز کے 200 سے زیادہ فوجیوں کو بغاوت میں حصہ لینے کے الزام میں سزا ئیں سناچکی ہے۔
جج ظاہر الحق نے بدھ کی سماعت کے بعد مقدمے کی کارروائی تین فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔