عراق کی پارلیمان نے بصرہ شہر میں جاری کشیدگی کے معاملے پر غور کرنے کے لیے ہفتے کو ایک ہنگامی اجلاس بلارکھا ہے جہاں پرتشدد مظاہروں میں 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مظاہرین گزشتہ کئی دنوں سے ناکافی شہری سہولتوں، بے روزگاری اور بدعنوانی کے معاملات پر احتجاج کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے' اے ایف پی ' کی رپورٹ کے مطابق یہ مظاہرے مغربی بصرہ کے 30 ہزار مکینوں کے آلودہ پانی پینے کے بعد ان میں سے بعض کی طبعیت ناساز ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کرنے کے معاملہ پر یہ مظاہرے شروع ہوئے۔
عراق کی وزارت داخلہ نے احتجاجی مظاہروں کے بعدشہر میں کرفیونافذ کردیا ہے۔
بصرہ ائیر پورٹ کے ایک عہدیدار نے ہفتے کی صبح راکٹ ائیر پورٹ کے احاطہ میں راکٹ گرنے کا بتایا ہےتاہم کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے اور ناہی کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس واقع کی وجہ سے بصرہ ائیر پورٹ پر پروازوں کی آمدورفت میں کوئی خلل نہیں پڑا ہے۔
بصرہ میں حکومت مخالف مظاہرین نے جمعے کو اطلاعات کے مطابق شہر میں واقع ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کر دیا ہے اور حکومت نے ان مظاہروں کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کردیا ۔
عراق میں مقامی چینل پر جمعے کو نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں مظاہرین کو بصرہ شہر میں واقع ایران کے قونصل خانے کونذر آتش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
عراقی حکومت کی طرف سے شہر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان عراق کی پارلیمان کے اجلاس سے ایک دن پہلے ہوا جس میں عراق کے جنوبی ساحلی شہر کی صورت حال کے بارے میں غور کرے گی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایران مبینہ طور پر عراق کے ساسی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور شہر میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کا ذمہ دار بھی ایران کو ٹھہرا یا ہے۔
بصرہ میں ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کرتے ہوئے مظاہرین ایران مخالف نعرے بلند کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے قونصل خانے پر فائرنگ بھی کی گئی جب ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے بصرہ کی سڑکوں پر پرتشدداحتجاجی مظاہرے کیے ۔
دوسری طرف ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قونصل خانہ کے عملے کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا ہے۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان مظاہروں کی وجہ سے شہر میں تعینات عراقی فورسز نے اپنی پوزیشن چھوڑ دی ہیں ۔ تاہم 'وی او اے' آزادانہ طور پر اس دعویٰ کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ مظاہرین رواں سال جولائی سے بدعنوانی ،بے روزگاری اور شہری سہولتوں کے فقدان پر احتجاج کر رہے ہیں۔
ایک خاتون نے الحرۃ ٹی وی کو بتایا کہ کہ حکومت نے مظاہرین کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔
دوسری طرف بصرا کی سیکورٹی کے سربراہ جنرل جمیل الشماری نے حال ہی میں الحرۃٹووی کو بتایاکہ" پرتشدد مظاہروں" کے دوران ان کے لوگ بصرہ کے مکینوں اور اہم تنصیبات کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں ۔