بیلجئم کے حکام نے گزشتہ سال فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث ایک اور ملزم کو شناخت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بیلجئم کے وفاقی استغاثہ سے منسلک افسران نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملزم نجیم لاخرولی نے گزشتہ سال ستمبر میں پیرس حملوں کے مرکزی ملزم صالح عبدالسلام کے ہمراہ آسٹریا سے ہنگری کی سرحد تک اکٹھے سفر کیا تھا۔
حکام نے بتایا ہے کہ لاخرولی کی انگلیوں کے نشانات بیلجئم کے قصبے اوویلیس کے اس مکان سے ملے تھے جنہیں پیرس حملے میں ملوث ملزمان نے کرایے پر لے رکھا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لاخرولی کی عمر 24 سال ہے جس نے 2013ء میں شام کا سفر بھی کیا تھا۔ یورپی حکام لاخرولی کے علاوہ محمد عبرینی نامی ایک اور ملزم کو بھی تلاش کر رہے ہیں جسے پیرس حملوں سے چند روز قبل عبدالسلام کے ہمراہ ایک گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بیلجئن حکام نے جمعے کو برسلز میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر صلاح عبدالسلام کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا تھا جس سے تاحال تفتیش کی جارہی ہے۔
عبدالسلام کو 13 نومبر 2015ء کے پیرس حملوں کے بعد سے تلاش کیا جارہا تھا اور اسے یورپ کا سب سے زیادہ مطلوب شخص قرار دیا گیا تھا۔ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بیلجئن حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے جمعے کو مارے گئے چھاپے کے دوران تین دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو عبدالسلام کوپناہ دینے والے خاندان کے ارکان ہیں۔
اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیلجئم کے وزیرِ خارجہ ڈیڈیئر رینڈرز نے کہا تھا کہ صلح عبدالسلام نے تفتیشی افسران کو بتایا ہے کہ وہ پیرس کی طرز پر برسلز میں بھی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکام نے اب تک پیرس حملوں میں ملوث 30 سے زائد ملزمان کی شناخت کی ہے لیکن ملزمان کی تعداد اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
صلح عبدالسلام کے وکیل سوین میرے نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کا موکل تفتیش میں بیلجئن حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے لیکن اگر اسے فرانس کے حوالے کرنے کی کوشش ہوئی تو وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گا۔