رسائی کے لنکس

بھٹو کی برسی پرڈاکٹر مبشر حسن کا خصوصی انٹرویو


بھٹو کی برسی پرڈاکٹر مبشر حسن کا خصوصی انٹرویو
بھٹو کی برسی پرڈاکٹر مبشر حسن کا خصوصی انٹرویو

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بتیسویں برسی کے موقعے پر’وائس آف امریکہ اردو سروس‘ کی شہنازعزیز نے بھٹو صاحب کے قریبی ساتھی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے ایک ڈاکٹر مبشر حسن سے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ کے لیے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آج کی پاکستان پیپلز پارٹی اُس پارٹی سے کتنی مختلف ہے جِس کی بنیاد 1967ء میں مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی۔

اپنے اِس انٹرویو میں ڈاکٹر مبشر حسن نے پارٹی کے بنیادی منشور پر، بے نظیر کے دور میں پالیسیوں میں آنے والی تبدیلیوں، پاکستانی سیاست میں پیپلز پارٹی کے مستقبل اور مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو کی سیاست میں شمولیت کے امکان پر بات کی ۔

اُنھوں نے بتایا کہ مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے بعد اُنھوں نے ’پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو‘ میں اِس لیے شمولیت اختیار کی تاکہ، بقول اُن کے، ’سندھ اور پنجاب کا تعلق بالکل ہی نہ ٹوٹ جائے۔‘

بزرگ سیاست داں کا کہنا تھا کہ’ ہر جمعرات کوہم دس بارہ آدمی کتبے لے کر لاہور کے مختلف بازاروں اور سڑکوں پر نکلتے ہیں۔‘

ڈاکٹر مبشر کے اس انٹرویو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پروگرام In The Newsمیں ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ اتنے عرصے میں پیپلز پارٹی میں تبدیلی تو آئی ہے کیونکہ آج کی پارٹی ستر کی دہائی کی پیپلز پارٹی نہیں ہو سکتی۔ بقول اُن کے، ڈاکٹر مبشر حسن بجا طور پر سوشلزم کی بات پارٹی کے ایک بنیادی اصول کے طور پر کرتے ہیں۔ لیکن آج کی دنیا میں تو خود سوشلسٹ ملک سوشلزم پر قائم نہیں رہے۔ آج کی دنیا نجکاری کی طرف جارہی ہے۔

تفصیلی انٹرویوکے لیےآڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG