رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی مباحثہ: بائیڈن اور ٹرمپ کی ایک دوسرے کی پالیسیوں پر تنقید

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی میزبانی میں ہونے والے صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کی پالیسیوں پر تنقید کی۔ نوے منٹ کے مباحثے میں دونوں امیدواروں کو برابر وقت دیا گیا تھا۔

06:58 28.6.2024

امیدواروں کی جانب سے 'غلط بیانی'

صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے کئی حقائق اور اعداد و شمار کو درست انداز میں پیش نہیں کیا۔

بائیڈن نے مباحثے کے آغاز میں ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے 15 ہزار ملازمت کے مواقع پیدا کیے۔ جب کہ درست نمبر ڈیڑھ کروڑ تھا۔

اس کے علاوہ بائیڈن نے کہا کہ ایک انسولین شاٹ کی قیمت 400 ڈالر کے مقابلے میں 15 ڈالر ہے۔ جب کہ میڈی کیئر حاصل کرنے والے عمر رسیدہ امریکیوں کے لیے انسولین کی قیمت 35 ڈالر تھی۔ قیمت میں یہ کمی جو بائیڈن کی جانب سے 2022 میں مہنگائی میں کمی کے لیے کی گئی قانون سازی کے بعد ہوئی تھی۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی معیشت اس قابل ہوگئی تھی کہ ہم وبا سے قبل اپنے قومی قرضے ادا کرنے والے تھے۔ لیکن یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ ٹرمپ کے دور میں بجٹ خسارہ بڑھا کیوں کہ انہوں نے 2017 میں جو ٹیکس کٹوتیاں کی تھی ان کی ادائیگیاں نہیں ہوسکیں۔

ٹرمپ کو بجٹ کا 585 ارب ڈالر کا خسارہ ورثے میں ملا تھا جو 2019 میں بڑھ کر 984 ارب ڈالر ہوگیا تھا۔ وائٹ ہاؤس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ کے مطابق وبا کے بعد 2020 میں یہ خسارہ تین ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ’لاکھوں‘ لوگوں کو قیدخانوں اور ذہنی صحت کے مراکز سےملک میں آںے دیا گیا۔ اس دعوے کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔

06:20 28.6.2024

معیشت سے متعلق سوال سے صدارتی مباحثے کا آغاز

صدارتی مباحثے کا پہلا سوال معیشت کی صورتِ حال پر تھا جس پر صدر بائیڈن نے کہا کہ معیشت آگے بڑھ رہی ہے اور ان کی حکومت میں ملازمتوں کے ہزاروں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ سے انہیں اقتدار ملا تھا تو معیشت کا برا حال تھا۔ کووڈ کی وبا کو بہت بری طرح سے ہینڈل کیا گیا تھا۔ ان کے بقول ہماری حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کی پوری کوشش کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت سے متعلق سوال پرکہا کہ انہوں نے کووڈ کی وبا کو بہت بہتر انداز سے ڈیل کیا۔ ان کے بقول ان کے دورِ حکومت میں اسٹاک مارکیٹ بلند تھی اور وہ ورثے میں کوئی جنگ چھوڑ کر نہیں گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کووڈ کی وبا آنے سے پہلے معیشت کی صورتِ حال اتنی اچھی تھی کہ امریکہ اپنا واجب الادا قرض اتارنے کے قریب تھا۔

06:16 28.6.2024

صدارتی مباحثے کا آغاز، امیدواروں نے ہاتھ نہیں ملایا

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثے کا آغاز ہو گیا ہے۔

دونوں امیدوار اسٹیج پر آنے کے بعد ہاتھ ملانے کے بجائے اپنے اپنے پوڈیم پر کھڑے ہو گئے۔

مباحثے کے موڈریٹر جیک ٹیپر نے پہلا سوال صدر جو بائیڈن سے کیا۔

06:03 28.6.2024

کن ووٹرز کے لیے مباحثہ زیادہ اہم ہے؟

متعدد امریکی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کروڑوں امریکی پہلے ہی اپنی تاریخ کے دو معمر ترین صدارتی امیدواروں میں سے اپنی پسند کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ صدارتی دوڑ میں شریک ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی عمر 81 برس اور ری پبلکن امیدوار ٹرمپ کی عمر 78 برس ہے۔

مبصرین کے مطابق کئی رائے دہندگان دونوں امیدواروں کو ناپسند کرتے ہیں جنہیں موجودہ سیاسی تناظر میں ’ڈبل ہیٹرز‘ بھی کہا جا رہا ہے۔

یہ ایسے ووٹرز ہیں جو ان دو میں سے کسی کا انتخاب کریں گے بھی تو بادل نخواستہ ہی کریں گی، یا کسی تیسری پارٹی یا آزاد امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ یا پھر ممکن ہے کہ یہ ووٹ ہی نہ ڈالیں۔

دو بڑی سیاسی جماعتوں سے ہٹ کر ووٹ کا فیصلہ کرنے والے ووٹرز یا وہ جو اب تک صدارتی مہم پر پوری نظر نہیں رکھ پائے ہیں، ان کے لیے یہ مباحثہ رائے دہی سے متعلق فیصلے میں مددگار ہو سکتا ہے یا کم از کم کسی ایک جانب متوجہ کر سکتا ہے۔ اس سلسلے کا دوسرا مباحثہ 10 ستمبر کو ہو گا۔

سال 2020 کے انتخابات سے قبل بھی جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا تھا جسے تقریباً سات کروڑ 30 لاکھ ناظرین نے دیکھا تھا۔

ڈبیٹ کی میزبانی کرنے والے سی این این کے مطابق جو بائیڈن اور ٹرمپ کی ٹیمز نے مباحثے کے لیے اپنے اپنے انداز میں تیاریاں کی ہیں۔

امریکہ میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان برابر کا مقابلہ ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG