امریکہ کے اگلے صدارتی انتخابات میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے ممکنہ امیدوار جوزف بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو ماحولیاتی تبدیلیوں اور بجلی گھروں سے کاربن کا اخراج ختم کرنے کے لیے اگلے عشرے کے وسط تک دو کھرب ڈالر کی رقم مختص کریں گے۔
جو بائیڈن نے منگل کو اپنی ماحولیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے لئے امریکہ کے انفراسٹرکچر کو جدید ترین بنانے پر توجہ دی جائے گی، ماحول دوست عمارتیں بنائی جائیں گی،تاکہ توانائی کی بچت ہو سکے۔ جبکہ بجلی سے چلنے والی کاروں کی صنعت کو فروغ دیا جائے گا۔
بائیڈن نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں ماحولیاتی بحران سے زیادہ اہم کوئی چیلنج نہیں ہوگا۔ اگر اسے حل نہ کیا گیا، تو یہ کرہ ارض اور انسانی بقا کے لیے حقیقی خطرہ ثابت ہوگا۔
بائیڈن کے اس ماحول دوست پیکیج میں کارساز کمپنیوں کو بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانےکے لئے پر کشش ترغیبات دی جائیں گی، کیوںکہ الیکٹرک کاریں، پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ صاف ستھری ہوں گی۔
امریکی پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے ماحولیاتی منصوبے سے امریکہ کو تیل اور توانائی کے وسائل بیرونی دنیا سے حاصل کرنا پڑیں گے، جبکہ ان میں سے اکثر ممالک کا ماحولیاتی معیار امریکہ سے کم تر ہے۔
روزگار کے نئے مواقعے پیدا کرنا اور صاف توانائی استعمال کرنے والے
انفرا سٹرکچر کو ملک کے پسماندہ علاقوں میں منتقل کرنا بھی منصوبے میں شامل ہے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سوچتے ہی میرے ذہن سب سے پہلے 'ملازمتوں' کا لفظ آتا ہے۔
وائٹ ہاوس کی جانب سے جوزف بائیڈن کے اس منصوبے پر اب تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
بائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں یہ منصوبہ در اصل امریکی معیشت کی بحالی کا منصوبہ ہے جو کرونا وائرس کی وجہ سے انحطاط کا شکار ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن پہلے ہی یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ بڑی بڑی کارپوریشنوں پر زیادہ ٹیکس عائد کریں گے ، جبکہ صدر ٹرمپ نے دولت مند امریکیوں کو ٹیکسوں میں جو چھوٹ دی ہے، اس کو واپس لے لیا جائے گا۔