رسائی کے لنکس

صدر بائیڈن کا انتخابی مہم میں ڈٹے رہنے کا اعلان


  • صدر بائیڈن کا نیوز کانفرنس کے دوران اپنی قومی اور خارجہ پالیسیوں کا بھرپور دفاع۔
  • صدر بائیڈن نے صدارتی مہم سے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا ہے اور وہ ٹرمپ سے مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
  • صدارتی انتخابات کی مہم میں اس لیے شامل ہوں کیوں کہ میں اُس کام کو مکمل کرنا چاہتا ہوں جو امریکہ کے لیے مفید ہیں، صدر بائیڈن
  • میں انتخابی دوڑ میں شامل رہوں گا اور جیت جاؤں گا، صدر بائیڈن کا دعویٰ
  • اگر انتخابی مہم کے دوران سست روی کا شکار ہوا تو یہ اس بات کی نشانی ہوگی کہ مجھے یہ کام نہیں کرنا چاہیے، بائیڈن

ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اگلے چار سال امریکی صدارت کے فرائض انجام دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے اپنی قومی اور خارجہ پالیسیوں کا بھرپور دفاع کیا. ان کے بقول وہ 2024 کے صدارتی انتخابات کی مہم میں اس لیے شامل ہیں کیوں کہ وہ اُس کام کو مکمل کرنا چاہتے ہیں جو امریکہ کے لیے ان کے دورِ صدارت میں مفید رہے ہیں۔

انہوں نے کہا "میں اس (انتخابی دوڑ) میں اپنی میراث کے لیے نہیں ہوں۔ میں اس میں اس لیے ہوں کہ میں وہ کام مکمل کرسکوں جو میں نے شروع کیا تھا۔"

پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے متعلق انہوں نے اصرار کیا کہ امریکی ووٹروں میں ان کی حمایت مضبوط ہے اور وہ انتخابی دوڑ میں شامل رہیں گے اور جیت جائیں گے۔

میں صدارتی دوڑ کے لیے سب سے زیادہ اہل ہوں، بائیڈن
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:33 0:00

صدر نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ ان کی کارکردگی میں سست روی کے نمایاں آثار دکھائی دے رہے ہیں یا وہ صدارتی امور انجام دینے میں کمان کھو بیٹھے ہیں۔

گزشتہ ماہ صدر بائیڈن اور ان کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی مباحثے میں ایک دوسرے کے مدِ مقابل تھے جس میں بائیڈن کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی۔

صدارتی مباحثے کے بعد صدر بائیڈن کو اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں، نمایاں شخصیات اور ممتاز ڈیموکریٹس کی جانب سے 2024 کی انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے مطالبوں کا سامنا ہے۔

بائیڈن نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ان کا شیڈول بدستور بہت مصروف جا رہا ہے اور انہوں نے نوٹ کیا ہے کہ اگر وہ سست روی کا شکار ہوں تو یہ اس بات کی نشانی ہوگی کہ انہیں یہ کام نہیں کرنا چاہیے۔

لیکن، صدر بائیڈن نے زور دیا کہ انہیں ایسی صورتِ حال کا کوئی ایک اشارہ بھی نہیں ملا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق الیکشن مہم کے حوالے سے ڈیموکریٹس کو ایک پیچیدہ مسئلے کا سامنا ہے۔ پارٹی کو بڑا چندہ دینے والے لوگ، ان کے حامیوں اور کلیدی قانون سازوں کو اس بات پر شک ہے کہ جون کے مباحثے میں ناکام کارکاردگی کے بعد بائیڈن دوبارہ صدر منتخب ہونے کی مہم کو مؤثر انداز میں چلا سکتے ہیں۔

تاہم 81 سالہ صدر بائیڈن نے صدارتی مہم سے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا ہے اور وہ ٹرمپ سے مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

نیوز کانفرنس کے پہلے سوال میں جب بائیڈن سے نائب صدر کاملا ہیرس کی قائدانہ اہلیت کے بارے میں پوچھا گیا تو جواب میں انہوں نے ہیریس کی جگہ ٹرمپ کا نام لے لیا اور کہا، "اگر وہ (ہیرس) اہل نہ ہوتیں تو میں نائب صدر ٹرمپ کو نائب صدر کے لیے منتخب نہ کرتا۔"

امریکی انتخابات: غیر قانونی تارکینِ وطن بےدخل یا محفوظ؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک پر صدر بائیڈن کے اس ویڈیو کلپ کو پوسٹ کیا جس مں انہوں نے کہا تھا "نائب صدر ٹرمپ۔"

ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا، "بہت اچھا کام ہے، جو!"

واضح رہے کہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی انتخابی مہم میں مصروف ہیں لیکن انہیں کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے۔

ٹرمپ کے وکلاء نے نیویارک کی عدالت میں دائر ایک درخواست میں استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ کے صدارتی استثنیٰ کے فیصلے کی روشنی میں ٹرمپ کو ایک پورن اسٹار کو ان کے ساتھ مبینہ افیئر پر خاموش رہنے کے ایک مقدمے میں قصور وار ٹھہرانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹرمپ کے وکلا نے کہا ہے کہ استغاثہ نے مجرمانہ الزامات پر سزا سنانے کے لیے سابق امریکی صدر کے سرکاری اقدامات کے ثبوت پر غلط طریقے سے انحصار کیا۔

ادھر بائیڈن کی مہم نے ان کی نیوز کانفرنس سے قبل ایک میمو جاری کیا جس میں بائیڈن کے دوبارہ کامیاب ہونے کی راہ بیان کی اور کہا کہ بائیڈن کے علاوہ کوئی اور ڈیموکریٹ رہنما ٹرمپ کے خلاف بہتر طور پر مقابلہ نہیں کر سکتا۔

میمو میں کہا گیا کہ بائیڈن کے لیے وسکونسن، پینسلوینیا اور مشی گن کی "نیلی دیوار" والی ریاستوں کو جیتنا ان کے لیے "واضح ترین راستہ" ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG