صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے صدر جو بائیڈن کو مبارک باد کے پیغامات بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی لیڈروں نے کاملہ ہیرس کو بھی امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بننے پر تہنیت کے پیغامات بھیجے ہیں۔
یورپین یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان دیئر لے ین نے صدر جوبائیڈن کو گرم جوشی سے بھرپور پیغام بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چار سال کے طویل عرصے کے بعد وائٹ ہاؤس میں انہیں ایک دوست کی حیثیت سے دیکھ رہے ہیں، جس کے ہم ایک عرصے سے منتظر تھے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ ایک مرتبہ پھر اپنے قابل اعتماد حلیف ملک امریکہ کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے ان الفاظ کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کے ساتھ سیاسی معاملات پر اتفاق رائے کیلئے کافی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر عالمی ادارہ صحت، موسمی اثرات سے متعلق پیرس معاہدے اور ترکِ وطن جیسے معاملات پر مل کر کام کر سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن ان چند رہنماؤں میں شامل ہیں، جن کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کے اور صدر بائیڈن کے درمیان بہت سے معاملات پر اتفاق رائے موجود ہے اور ہمار ایجنڈا ایک ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ نے صدر جو بائیڈن کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ٹرانس ایٹلانٹک اتحاد میں شامل ممالک کیلئے نئے باب کا اضافہ کر رہا ہے اور وہ صدر بائیڈن کے ساتھ قریبی طور پر کام کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سال صدر بائیڈن کو نیٹو سربراہ اجلاس میں خوش آمدید کہیں گے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اپنے تہنیتی پیغام میں خاص طور پر نائب صدر کاملہ ہیرس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے اور وہ ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور آسٹریلیا کو موسمیاتی اثرات، توانائی، بین اقوامی سلامتی اور انڈوپیسفک علاقے میں سلامتی کے معاملات پر مل کر کام کرنا ہو گا۔
جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہیدے سوگا نے اپنے پیغام میں امید ظاہر کی کہ وہ صدر بائیڈن کے ساتھ انڈوپیسفک علاقے سے متعلق معاملات کے بارے میں قریبی طور پر تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔
چین نے بھی جمعرات کے روز امریکہ۔ چین تعلقات کو نئے انداز میں استوار کرنے پر زور دیا۔ چین نے ایک بیان میں کہا کہ چین امید رکھتا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ چین کے ساتھ تعلقات کو حقیقی اور دانش مندانہ طریقے سے آگے بڑھائے گی جس میں دونوں ملکوں کے عوام کی بھلائی ہو۔
ایران کے رہنما حسن روحانی نے کہا ہے کہ اب یہ نئے صدر بائیڈن پر منحصر ہے کہ وہ 2015 کو طے ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
واشنگٹن میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ میں نئے صدر کے حلف اٹھانے سے امریکہ۔روس تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔
نارمن یونیورسٹی کالج لندن سے وابستہ سیکیورٹی امور کی تجزیہ کار جولی نارمن کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کا پہلا کام پرانے اتحادوں میں نئی روح پھونکنا ہو گا۔ انہیں عالمی سطح پر امریکی تعلقات کو ری سیٹ کرنا ہو گا۔