امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ایک روزہ دورے پر منگولیا پہنچے ہیں جہاں وہ حکام کے بقول منگولین رہنماؤں سے معاشی اور دفاعی تعاون کے فروغ پر مذاکرات کریں گے۔
بائیڈن پانچ روزہ دورہ چین مکمل کرکے پیر کی دوپہر منگلولیا کے دارالحکومت پہنچے۔ وہ 1944ء کے بعد منگولیا کا دورہ کرنے والے امریکہ کے پہلے نائب صدر ہیں۔ تاہم 2005ء میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے یہاں مختصر قیام کیا تھا۔
رواں برس جون میں منگولیا کے صدر سکھیا ایلبیگڈورج کے دورہ واشنگٹن سے قبل امریکہ نے منگولیا کے ساتھ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور عوامی رابطوں کے فروغ کا وعدہ کیا تھا۔
امریکہ منگولیا کی کثیر الجماعتی جمہوریت کی جانب پیش قدمی کی حوصلہ افزائی کرتا آیاہے جبکہ اس کی جانب سے قیامِ امن کے عالمی مشنز میں خدمات انجام دینے کے قابل بنانے کے لیے منگولین افواج کو تربیت بھی فراہم کی جاتی رہی ہے۔
ایک امریکی کمپنی 'پی باڈی انرجی کارپوریشن' ان کئی دیگر کمپنیوں میں شامل ہے جنہیں منگولیا میں پائے جانے والے دنیا میں کوئلے کے چند وسیع ترین ذخائر میں سے ایک کی ترقی کے لیے رواں برس جون میں منتخب کیا گیا ہے۔ ملک میں کوئلے، تانبے اور دیگر معدنیات کے نئے ذخائر کی دریافت کے بعد یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ان کی بدولت منگولیا کی جی ڈی پی میں آئندہ ایک دہائی کے دوران تین گنا تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
منگولیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکی نائب صدر پیر کی شب ٹوکیو پہنچیں گے جہاں وہ جاپانی قیادت سے 11 مارچ کو آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور جوہری بجلی گھر کے حادثے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے نمٹنے میں امریکی تعاون کا اعادہ کریں گے۔
اس سے قبل دورہ چین کے دوران نائب صدر بائیڈن نے چین کے صدر ہوجن تاؤ، وزیرِاعظم وین جیا باؤ اور کئی دیگر اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں کیں جن کا مرکزی موضوع معاشی تعلقات رہے۔
بائیڈن نے چین کی معاشی ترقی کا خیر مقدم کیا تاہم ساتھ ہی ساتھ انہوں نے امریکی معیشت کے مستقبل پر اپنے اعتماد کا اظہار بھی کیا جو اب تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کا اعزاز برقرار رکھے ہوئے ہے۔