جنوبی افریقہ میں قدرتی وسائل کی ایک سب سے مستحکم کالونی اور سیاحوں کے ایک مقبول مقام پر برڈ فلو پھیلنے سے لگ بھگ 30 پینگوئنز کی ہلاکت کے بعد ہائی الرٹ پر ہیں۔
یہ بیماری، جوباضابطہ طور پر ایویئن انفلوئنزا کے نام سے معروف ہے ، ناقابل علاج ہے اور پچھلے سال سے اب تک جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاون کے 20,000 سے زیادہ آبی پرندوں کو ہلاک کر چکی ہے۔
بولڈرز پینگوئن کالونی، کیپ ٹاؤن شہر کے مرکز سے لگ بھگ 40 منٹ کے فاصلے پر ، تقریباً 3,000 افریقی پینگوئنز کا مسکن ہے جو اس بات کے پیش نظر ایک قابل ذکر تعداد ہے کہ کرہ ارض پر ان کے صرف 14,000 ایسے جوڑے باقی رہ گئے ہیں، جو اپنی نسل کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
اس آبادی میں برڈ فلو کی نشاندہی اگست میں ہوئی تھی۔ جنوبی افریقہ کے ساحلی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او ، ساوتھ افریکن فاؤنڈیشن فار دی کنزرویشن آف کوسٹل برڈز ، جنوبی افریقی نیشنل پارکس، اور اس کالونی کے انتظام سے متعلق سرکاری ادارے کی مشاورت کرتی ہے ، اس کے کلینیکل ویٹرینیرین ،ڈاکٹر ڈیوڈ رابرٹس نے کہا ہے کہ سیاحوں اور ساحل پر تفریح کے لیے جانے والوں کو ابھی تک اس علاقے میں جانے کی اجازت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ،" ہم نہیں سمجھتے کہ لوگوں کے وہاں آنے جانے سے کوئی اضافی خطرہ درپیش ہے ، اگر وہاں کوئی وبا پھوٹ گئی ہے تو دوسرے اقدامات کیے جانے چاہئیں"۔
یہ بیماری روائتی طور پر پرندوں کے فضلے سے پھیلتی ہے ۔ رابرٹس نے بتایا کہ رینجرز بیمار پرندوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا، " کیوں کہ یہ ایک ناقابل علاج بیماری ہے، اس لیے ہم ان کا علاج نہیں کرتے اور انہیں دوائی نہیں دیتے، بلکہ ہم انہیں بغیر تکلیف دیے آسان طریقے سے ہلاک کرتے ہیں۔"
ایسے خدشات موجود ہیں کہ برڈ فلو شتر مرغ اور مرغیوں میں پھیل سکتا ہے، جس کے سنگین معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔
جہاں تک انسانوں میں اس وائرس کے پھیلنے کا تعلق ہے، تو یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول کی ویب سائٹ نے کہا ہےکہ انسانوں میں برڈ فلو وائرس کے انفیکشن سے ہونے والی بیماریاں شاز و نادر ہی ہوتی ہیں ۔
رابرٹس نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں موجود H5N1 دودھ دینے والےجانوروں میں منتقل ہونے کا امکان کم ہے۔ ان کا کہنا تھا،"یہ ایک خطرہ ہے جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ حقیقی ہے اور ہم اس امکان کے بارے میں فکر مند ہیں جو اس وقت بہت کم ہے "۔
انہوں نے کہا کہ ہم پھر بھی لوگوں کی اس بارے میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بیمار جانوروں، بیمار پرندوں یا مردہ پرندوں کے ساتھ واسطہ نہ رکھیں "۔
رابرٹس نے کہا کہ اگر لوگ کوئی بیمار، زخمی یا مردہ پرندے پاتے ہیں تو انہیں کسی ایسے شخص کو تلاش کرنا چاہیے جو اس سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ ہو۔
محکمہ ماہی پروری، جنگلات اور ماحولیات سے وابستہ آبی پرندوں کے ماہر سائنسدان ازویانوی ماکھاڈو کا کہنا ہےکہ محکمہ کے پاس پینگوئن کی کالونی کی حفاظت کی پالیسی موجود ہے۔
ماکھاڈو نے کہا کہ کالونی میں داخل ہوتے وقت جو کپڑے پہنے ہوئےہوں وہ باہر آتے ہی تبدیل کر لینے چاہییں اور انہیں دوبارہ نہیں پہننا چاہیے،"
حکام نے کہا ہے کہ وہ اس وباء کے بارے میں باقاعدہ اپ ڈیٹ پوسٹ کریں گے۔