کراچی ۔۔۔۔ پاکستانی سینما کی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ’وار‘ فلم میکرز کے لئے باکس آفس پر ’جیک پاٹ‘ ثابت ہوئی۔ اس فلم نے وہ کر دکھایا جو اس سے پہلے کوئی پاکستانی فلم نہیں کرسکی تھی یعنی سب سے زیادہ بزنس کا ریکارڈ۔
تین سال سے زائد مدت اور 22لاکھ ڈالرمیں بننے والی ’وار‘ کو شائقین کی طرف سے جو شاندار پذیرائی ملی، پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ فلم کے ڈسٹری بیوٹرز کا کہنا ہے کہ ’وار‘ نے پہلے ہی ہفتے میں نو لاکھ ڈالر کما کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔
پاکستان ، جہاں اوسطاً ایک فلم 25ہزار ڈالر میں تیار ہوجاتی ہے، وہاں 22لاکھ ڈالر میں فلم کی تیاری اور حیرت انگیز طور پر پہلے ہی ہفتے میں نو لاکھ ڈالر کا بزنس نہایت غیر معمولی اور ایک ایسا ریکارڈ ہے جے ٹوٹنے میں شاید سالوں لگیں۔
فلم ’وار‘ کی کہانی پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ایک پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کے گرد گھومتی ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلم میں پڑوسی ملک کو ’ولن‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس کے کچھ شہری جنگجووٴں کے ساتھ مل کر پاکستا ن میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جسے پاکستان کی سیکورٹی فورسز ناکام بنا دیتی ہیں۔
’وار‘ کے 31سالہ ڈائریکٹر بلال لاشاری نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو میں کہا ’کسی بھی ایکشن فلم کی طرح ہم اپنی فلم میں اچھائی کی فتح اور برائی کی ہار دکھانا چاہتے تھے اور ہم نے ایسا بہت بڑے پیمانے پر کرکے دکھایا ہے۔ پاکستان آرمی نے ہمیں بھرپور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔ ہیلی کاپٹر، نہایت جدید ہتھیار اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں شوٹنگ آرمی کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
’وار‘ کے سیاسی پہلو کو اگر ہٹا دیا جائے تو فلم ایسے ایکشن سیکوئنسز پر مبنی ہے جو دیکھنے والوں کو مزہ دیتے ہیں۔گڑبڑ کا شکار پاکستان کے خوبصورت قبائلی علاقوں پر پرواز کرتے حقیقی گن شپ ہیلی کاپٹرز کی پکچرائزیشن زبردست ہے۔
وار‘ میں حب الوطنی کے مناظر نے فلم بینوں سے بھرپور داد سمیٹی ہے۔ لوگ انتہائی جذباتی انداز میں فلم کو سراہ رہے ہیں۔ اسلام آباد کے ایک سینما میں فلم کے ایک سین کی جس میں ایک آرمی افسر دہشت گرد پر قابو پاتا دکھائی دیتا ہے، شائقین نے کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج سے داد دی۔
فلم دیکھ کر سینما سے نکلنے والی ایک خاتون 23سالہ شہلا رضا کا کہنا تھا ’وار‘ میں جو کچھ دکھایا گیا ہے، ’بالکل ٹھیک ہے‘۔
لیکن، کچھ پاکستانی اس سے مختلف رائے بھی رکھتے ہیں۔ وہ ’وار‘ کو پروپیگنڈا فلم قرار دیتے ہیں۔ کلچر کریٹک ندیم پراچہ کہتے ہیں ’وار‘ دراصل خواہشات کا عکس ہے جو بڑے پردے پر دکھائی دے رہا ہے۔
تین سال سے زائد مدت اور 22لاکھ ڈالرمیں بننے والی ’وار‘ کو شائقین کی طرف سے جو شاندار پذیرائی ملی، پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ فلم کے ڈسٹری بیوٹرز کا کہنا ہے کہ ’وار‘ نے پہلے ہی ہفتے میں نو لاکھ ڈالر کما کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔
پاکستان ، جہاں اوسطاً ایک فلم 25ہزار ڈالر میں تیار ہوجاتی ہے، وہاں 22لاکھ ڈالر میں فلم کی تیاری اور حیرت انگیز طور پر پہلے ہی ہفتے میں نو لاکھ ڈالر کا بزنس نہایت غیر معمولی اور ایک ایسا ریکارڈ ہے جے ٹوٹنے میں شاید سالوں لگیں۔
فلم ’وار‘ کی کہانی پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ایک پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کے گرد گھومتی ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلم میں پڑوسی ملک کو ’ولن‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس کے کچھ شہری جنگجووٴں کے ساتھ مل کر پاکستا ن میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جسے پاکستان کی سیکورٹی فورسز ناکام بنا دیتی ہیں۔
’وار‘ کے 31سالہ ڈائریکٹر بلال لاشاری نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو میں کہا ’کسی بھی ایکشن فلم کی طرح ہم اپنی فلم میں اچھائی کی فتح اور برائی کی ہار دکھانا چاہتے تھے اور ہم نے ایسا بہت بڑے پیمانے پر کرکے دکھایا ہے۔ پاکستان آرمی نے ہمیں بھرپور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔ ہیلی کاپٹر، نہایت جدید ہتھیار اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں شوٹنگ آرمی کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
’وار‘ کے سیاسی پہلو کو اگر ہٹا دیا جائے تو فلم ایسے ایکشن سیکوئنسز پر مبنی ہے جو دیکھنے والوں کو مزہ دیتے ہیں۔گڑبڑ کا شکار پاکستان کے خوبصورت قبائلی علاقوں پر پرواز کرتے حقیقی گن شپ ہیلی کاپٹرز کی پکچرائزیشن زبردست ہے۔
وار‘ میں حب الوطنی کے مناظر نے فلم بینوں سے بھرپور داد سمیٹی ہے۔ لوگ انتہائی جذباتی انداز میں فلم کو سراہ رہے ہیں۔ اسلام آباد کے ایک سینما میں فلم کے ایک سین کی جس میں ایک آرمی افسر دہشت گرد پر قابو پاتا دکھائی دیتا ہے، شائقین نے کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج سے داد دی۔
فلم دیکھ کر سینما سے نکلنے والی ایک خاتون 23سالہ شہلا رضا کا کہنا تھا ’وار‘ میں جو کچھ دکھایا گیا ہے، ’بالکل ٹھیک ہے‘۔
لیکن، کچھ پاکستانی اس سے مختلف رائے بھی رکھتے ہیں۔ وہ ’وار‘ کو پروپیگنڈا فلم قرار دیتے ہیں۔ کلچر کریٹک ندیم پراچہ کہتے ہیں ’وار‘ دراصل خواہشات کا عکس ہے جو بڑے پردے پر دکھائی دے رہا ہے۔