ایک کھیل ایسا بھی ہے جس کامقابلہ مسلسل کئی مہینوں تک جاری رہتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مقابلے میں دنیا بھر سے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ کشتی رانی کے اس مقابلے کا شمار دنیا کے مہنگے ترین مقابلوں میں کیا جاتا ہے، جس میں کشی ران سمندر میں طویل سفر طے کرتے ہیں۔اس سال مقابلے کا آغاز 29 اکتوبر کو ہوا تھا جس کا اختتام اگلے سال جولائی میں ہونے کی توقع ہے۔
والو و اوشن ریس نامی یہ مقابلہ اپنی طر ز کا ایک منفرد مقابلہ ہے جس میں دنیا بھر کے بہترین کشتی ران اپنی مہنگی ترین بادبانی کشتیوں کے ساتھ سمندر میں اترتےہیں اور وسیع و عریض سمندروں میں 39 ہزار میل کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ یہ اس طرح کا گیارہوں مقابلہ ہے جس میں متحدہ عرب امارات، چین، سپین، نیوزیلینڈ اور امریکہ سمیت مختلف ممالک کی 70 کشتیاں مقابلے میں شامل ہیں اور ہر کشتی میں 11 افراد کا عملہ موجود ہے۔
اس طویل مقابلہ میں حصہ لینے والے کشتی ران اگلے سال لندن اولمپک میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔ سپین سے تعلق رکھنے والے آئکر مارٹینیز بھی، جو پچھلے تین اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت چکے ہیں، اپنی کشی ٹیلیفونیکا کے ساتھ میدان میں ہیں۔ انھوں نے اس مقابلے کے پہلے حصے میں اپنی کشتی کو پہلی پوزیشن دلائی ہے جس میں الکانٹے ، سپین سے کیپ ٹاؤن ، جنوبی افریقہ تک کا سفر شامل تھا،۔
مقابلے کے پہلے حصے میں کشتیاں برازیل کے پاس واقع جزیرے ڈی نارونیو سے ہوتی ہوئی جنوبی افریقہ پہنچیں تھیں۔ دوسرے نمبر پر آنے والی کشتی کے ایک جنوبی افریقی رکن مائیک پامینٹر کشتی کے عرشے پر انے والے تند سمندری لہروں کے باعث زخمی ہوگئے تھے۔
جب کہ پوما نامی کشتی مقابلے میں جیت رہی تھی لیکن اس مرحلے کے اختتام پر آخر میں پانچویں نمبر پر رہی۔
ابھی اس مقابلے میں مزید 8 حصے باقی ہیں جن میں بادبانی کشتیاں متحدہ عرب امارات ، چین، نیو زیلینڈ،برازیل ، امریکہ ، پرتگال اور فرانس کی بندرگاہوں تک کا سفر کریں گی۔ جبکہ مقابلے کا اختتام جولائی میں آئرلینڈ کی بندرگاہ گالوے پر ہوگا۔