رسائی کے لنکس

 عراق میں اجتماعی قبر: تقریباً 100 کرد خواتین اور بچوں کی نعشیں دریافت


عراق کے صوبے المثنیٰ کے علاقے تل الشیخیہ میں دریافت اجتماعی قبر سے ملنے والی باقیات پر فورینزک ماہرین کام کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی، 25 دسمبر 2024
عراق کے صوبے المثنیٰ کے علاقے تل الشیخیہ میں دریافت اجتماعی قبر سے ملنے والی باقیات پر فورینزک ماہرین کام کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی، 25 دسمبر 2024
  • عراق میں حکام 2019 میں دریافت ہونے والی ایک اجتماعی قبر سے تقریباً 100 کرد خواتین اور بچوں کی باقیات نکالنے پر کام کر رہے ہیں۔
  • خیال ہے کہ انہیں سابق عراقی حکمران صدام حسین کے دور میں 1980 کے عشرے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
  • متاثرین کی ایک بڑی تعداد کو تھوڑے فاصلے سے سر پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا : اتھارٹی۔
  • اجتماعی تدفین کا مقام بدنام زمانہ جیل نقرة السلمان جیل کے قریب واقع ہے جہاں صدام کے حکام نے مخالفین کو بند کر کے رکھا ہوا تھا۔

عراقی حکام ایک اجتماعی قبر سے لگ بھگ 100 کرد خواتین اور بچوں کی باقیات نکالنے پر کام کر رہے ہیں ، جن کے بارے میں خیال ہے کہ انہیں سابق عراقی حکمران صدام حسین کے دور میں 1980 کے عشرے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ یہ بات تین عراقی عہدے داروں نے اے ایف پی کے ایک صحافی کو بتائی۔

صحافی نے بتایا کہ یہ قبر جنوبی عراق کے صوبے المثنیٰ کے علاقے تل الشیخیہ میں وہاں کی مرکزی شاہراہ سے تقریباً 15 سے بیس کلومیٹر کے فاصلے پر دریافت ہوئی تھی ۔

اجتماعی قبروں کے امور سے متعلق عراقی اتھارٹی کے سربراہ دیا کریم نے کہا کہ خصوصی ٹیموں نے رواں ماہ اس قبرکی کھدائی شروع کی جو ابتدائی طور پر 2019 میں دریافت ہوئی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس جگہ دریافت ہونے والی دوسری ایسی قبر ہے۔

کریم نے بدھ کے روز اے ایف پی کو بتایا، "مٹی کی پہلی تہہ کو ہٹانے کے بعد اور باقیات واضح طور پر نظر آنے کے بعد، یہ پتہ چلا کہ وہ سب موسم بہار کے کرد لباس میں ملبوس، خواتین اور بچوں کی باقیات تھیں۔"

عراق کے صوبےالمثنیٰ کے علاقے تل الشیخیہ میں دریافت اجتماعی قبر پرفورینزک ماہرین کام کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی، 25 دسمبر 2024
عراق کے صوبےالمثنیٰ کے علاقے تل الشیخیہ میں دریافت اجتماعی قبر پرفورینزک ماہرین کام کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی، 25 دسمبر 2024

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ممکنہ طورپر تعلق شمالی صوبے سلیمانیہ کےعلاقے کلر سے تھا، جو اب عراق کے خود مختار کردستان کے علاقے کا حصہ ہے اور یہ کہ اس قبر میں مدفون افرادکی تعداد 100 سے کم نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام لاشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تعداد بدل سکتی ہے۔

1980 کی دہائی میں ایران کے ساتھ عراق کی ہلاکت خیز جنگ کے بعد، صدام کی حکومت نے 1987 اور 1988 کے درمیان ظالمانہ "انفال آپریشن" کیا تھا جس میں خیال کیا جاتا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار کردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

عراق پر امریکی زیر قیادت ایک حملے کے بعد 2003 میں صدام کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اور تین سال بعد انہیں پھانسی دے دی گئی تھی ،جس کے بعد انفال مہم پر نسل کشی کے الزام میں ان کے خلاف عراقی کارروائیاں ختم ہو گئیں۔

کریم نے کہا کہ قبر میں پائے جانے والے متاثرین کی ایک بڑی تعداد کو "یہاں تھوڑے فاصلے سے سر پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔"

انہوں نے کہا ممکن ہے ان میں سے کچھ کو "زندہ دفن" کیا گیا ہو کیونکہ ان کی باقیات میں گولیوں کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

اسی دوران عراق میں اجتماعی قبروں کی بازیابی سے متعلق ٹیم کے سربراہ احمد قصائے نے کہا کہ ہمیں اس قبر کے حوالے سے مشکلات کا اس لئےسامنا ہے کہ باقیات ایک دوسرے سےالجھ گئی ہیں کیونکہ کچھ ماؤں نے اپنے شیر خوار بچوں کو پکڑ رکھا تھا ۔

درگام کامل نے، جو کہ اجتماعی قبروں کو کھودکر نکالنے والی اتھارٹی کا حصہ ہیں ، بتایا کہ ایک اور اجتماعی قبر اسی وقت دریافت ہوئی تھی جب انہوں نے تل الشیخیہ میں اجتماعی قبر کی کھدائی شروع کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ اجتماعی تدفین کا مقام بدنام زمانہ جیل نقرة السلمان جیل کے قریب واقع ہے جہاں صدام کے حکام نے مخالفین کو بند کر کے رکھا ہوا تھا۔

عراقی حکومت کا اندازہ ہے کہ صدام کے دور میں ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی دوسری خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 1980 اور 1990 کے درمیان تقریباً تیرہ لاکھ افراد لاپتہ ہو ئے۔

اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG