بھارت میں فلم ’’پدماوتی‘‘ کا تنازع بڑھتا جا رہا ہے اور انتہا پسند راجپوت تنظیم ’ کارنی سینا‘ نے دھمکی دی ہے کہ فلم ریلیز ہونے کی صورت میں اُس کے کارکن فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ دپیکا پوڈکون کی ناک کاٹ دیں گے۔
کارنا سینا کے کارکنوں نے اس سال جنوری میں بھارتی شہر جے پور میں جاری فلم کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر دھاوا بول دیا تھا اور فلم کے ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی پر حملہ کر کے اُنہیں زخمی کر دیا تھا۔
یہ فلم سولہویں صدی میں لکھی گئی ایک نظم پر مبنی ہے اور مؤرخوں کا کہنا ہے کہ پدماوتی کے کردار کا کوئی حقیقی وجود نہیں تھا۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک تخیلاتی کردار ہے اور یوں اس حوالے سے ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا کوئی جواز نہیں ہے۔
تاہم کارنی سینا کے ایک فعال کارکن ماہی پال سنگھ مکرانا کا کہنا تھا، ’’ہم عورتوں پر ہاتھ نہیں اُٹھاتے ۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو ہم دپیکا پوڈکون کے ساتھ وہی کچھ کریں گے جو لکشمن نے بھارت کے ثقافتی اُصولوں کو پامال کرنے پر شرپاناکھا کے ساتھ کیا تھا۔
اُدھر کارنی سینا کے سربراہ لوکیندرا سنگھ کالوی نے کہا ہے کہ اگر یہ فلم یکم دسمبر کو ریلیز کر دی گئی تو کارنی سینا کے لاکھوں کارکن ہر جگہ مظاہرے کر کے تمام ملک کو بند کر دیں گے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمارے بزرگوں نے تاریخ اپنے خون سے لکھی ہے اور ہم اس پر کوئی سیادہ دھبہ نہیں پڑنے دیں گے۔‘‘
ایک اور راجپوت تنظیم ’سرو براہمن مہاسبھا‘ نے ایک درخواست تیار کی ہے جس پر لوگ خون سے اپنے نام لکھ رہے ہیں۔ اس درخواست کو بھارتی فلم سینسر بورڈ کو بھجوایا جائے گا تاکہ فلم کو ریلیز ہونے سے روکا جا سکے۔ درایں اثنا میرٹھ کی راجپوت برادری نے فلمساز و ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کے سر کی قیمت 5 کروڑ روپے مقرر کر دی ہے۔