رسائی کے لنکس

جی سیون: روس امریکی جنگ بندی کی تجویز قبول کرے یا پھر مزید پابندیوں کے لیے تیار ہو جائے


برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ کے اعلیٰ سفارت کاروں کی چارلی ووکس، کیوبیک میں ملاقات کا گروپ فوٹو۔ (بشکریہ: جی 7)
برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ کے اعلیٰ سفارت کاروں کی چارلی ووکس، کیوبیک میں ملاقات کا گروپ فوٹو۔ (بشکریہ: جی 7)
  • جی سیون ملکوں کے اعلی سفارت کاروں نے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے روس سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی پر مساوی شرائط کے تحت راضی ہو اور اس پر مکمل عمل کرے۔
  • ہم نے جنگ بندی پر راضی نہ ہونے کی صورت میں روس پر مزید قیمت عائد کرنے پر تبادلہ خیال کیا جو کہ مزید پابندیوں ، تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے اور یوکرین کے لیے اضافی امداد کے ذریعہ ممکن ہو گا۔"
  • وائٹ ہاوس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکاف نے جمعرات کوروس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کی۔
  • کینیڈا کی وزیر خارجہ میلین جولی نے جمعے کو کہا، جی سیون کےتمام وزرائے خارجہ جنگ بندی کی اس امریکی تجویز پر متفق ہیں جسے یوکرین کی بھی حمایت حاصل ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے گروپ جی سیون نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف لڑائی میں جنگ بندی کی امریکی تجویز کو مںظور کرے یا پھر ان کی جانب سے مزید پابندیوں کے لیے تیار ہو جائے۔

کینیڈا میں جی سیون ملکوں کے اعلی سفارت کاروں نے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی پر مساوی شرائط کے تحت راضی ہو اور اس پر مکمل طور پر عمل کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ "ہم نے اس بارے میں تبادلہ خیال کیا کہ اگرروس جنگ بندی پر راضی نہیں ہوتا تو اسے مزید پابندیوں اور تیل کی قیمتوں پر حد کی شکل میں مزید قیمت چکانی پڑے گی۔ جب کہ یوکرین کے لیے اضافی امداد کے بارے میں بات چیت ہوئی ۔ "

وائٹ ہاوس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکاف نے جمعرات کوروس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، کینیڈا کی وزیر خارجہ میلینی جولی سے جی 7 اجلاس کے موقع پر ملاقات کر رہے ہیں
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، کینیڈا کی وزیر خارجہ میلینی جولی سے جی 7 اجلاس کے موقع پر ملاقات کر رہے ہیں

اس موقع پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلینی جولی نے جمعے کو کہا، جی سیون کےتمام وزرائے خارجہ جنگ بندی کی اس امریکی تجویز پر متفق ہیں جسے یوکرین کی بھی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا، یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاملے پر ذمہ داری اب روس کی ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ان خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ،" اس بات پر ا اتفاق ہے کہ یہ کسی شرائط کے بغیر جنگ بندی کا وقت ہے۔ یوکرین نے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ اب یہ روس کا کام ہے کہ وہ اسے قبول کرے۔"

لیمی نے نشاندہی کی کہ رضا مندی سے کام کرنے والے ملکوں کا ایسا اتحاد تشکیل پا رہا ہے جو جنگ بندی کی حمایت کے لیے یوکرین کو لازمی سکیوریٹی اور نگرانی کے نظام مہیا کرے گا۔

جی سیون اجلاس
جی سیون اجلاس

ادھر روس کی حکومت نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ پوٹن جنگ بندی کے نفاذ کے بارے میں اٹھائے گئے سوالوں کے جوابوں کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس دوران، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پوٹن کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد جان بوجھ کر ایسی شرائط رکھنا ہے جس سے جنگ بندی کو عمل کو پیچیدہ بنایا جائے اور اس معاملے کو طوالت دی جائے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ" تیس دن کی بلا شرائط عبوری جنگ بندی ایک فیصلہ کن پہلا قدم ہہو گا جو ہمیں منصفانہ اور دیر پا امن کے قریب لا سکے ۔"

کینیڈا کے صوبے کیوبیک میں ہونے والے جی سیون اجلاس میں برطانیہ، کنییڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔

بند کمر ے کے اجلاس میں جی سیون کے وزرائے خارجہ نے چین کے عالمی سلامتی اور بحر ہند اور بحر الکاہل میں استحکام اور سمندری سکیوریٹی کے سلسلے میں کردار پر بات چیت کی۔

فورم

XS
SM
MD
LG