صوبہ بلوچستان میں حکام نے پیر کو بتایا کہ کوئٹہ میں پولیس کی ایک گاڑی پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 15 دیگر زخمی ہوئے۔
یہ بم دھماکہ کوئٹہ میں ایک مصروف سڑک پر ہوا۔ ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس اہل کار اور دو شہری شامل ہیں۔ اسپتال حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
شہر کے مرکزی اسپتال کے ترجمان وسیم بیگ نے وی او اے کو فون پر ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
ایک سینئر صوبائی پولیس افسر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بم دھماکے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
کالعدم بلوچستان یا بلوچ لبریشن آرمی نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاکستان، امریکہ اور برطانیہ نے بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔
بلوچ مزاحمت کار بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملے کرتے رہتے ہیں۔ جب کہ کالعدم پاکستانی طالبان اور داعش سے منسلک مسلح افراد بھی بلوچستان کے ان علاقوں میں سرگرم ہیں جہاں نسبتاً آبادی کم ہے۔
پیر کا حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکام نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ایک اعلیٰ بلوچ علیحدگی پسند لیڈر کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جمعہ کو جاری ہونے والے ایک فوجی بیان میں اس کی شناخت گلزار امام کے نام سے کی گئی جسے شمبے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیاتھا کہ شمبے کی گرفتاری بلوچ شورش کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
گلزار امام شمبے 2022 کے اوائل میں قائم کی جانے والی کالعدم بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی قیادت کررہے ہیں اور ان کے بلوچستان میں سرگرم دیگر شورش پسندوں کے ساتھ رابطے بتائے جاتے ہیں۔
دیگر بلوچ باغی تنظیموں کی طرح، اس گروپ نے صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے منصوبوں میں چین کی سرمایہ کاری کی شدید مخالفت کی ہے اور اس گروپ نے انفراسٹرکچر پر کام کرنے والے چینی کارکنوں پر حملے کی کھلے عام دھمکی دے رکھی ہے۔
اس صوبے کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں، اسلام آباد کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے پڑوسی ممالک کے علاقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ افغان اور ایرانی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
چین نے حالیہ برسوں میں بلوچستان سمیت پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ بیجنگ کے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (سی ۔پیک) کے تحت پاکستان میں سڑکیں اور پاور پلانٹس کی تعمیرکے ساتھ ساتھ بندرگاہوں کی توسیع اور دیگر بنیادی ڈھانچوں کے تعمیراتی کام کر رہا ہے۔
(وی او اے نیوز)