شام کے دو شمالی محصور قصبوں سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے والی بسوں کے قریب ہونے والے بظاہر کاربم دھماکے میں درجنوں افراد اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ واقعہ ہفتہ کو شمالی شہر حلب کے قریب پیش آیا لیکن اس کے بارے میں تاحال واضح تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
حزب مخالف کی ایک ویب سائٹ نے ابھی تک 80 لوگوں کی ہلاکت کا بتایا ہے جبکہ 'وائٹ ہیلمٹ' تنظیم کے امدادی کارکنوں کے مطابق کم ازکم 100 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ متاثرین میں اکثریت ان شیعہ دیہاتوں کے لوگوں کی ہے جو کئی ماہ تک انتہا پسندوں کے حصار میں رہے۔
تاحال کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن سنی جہادی گروپس، بشمول شام میں القاعدہ سے منسلک گروہ ان علاقوں میں شیعہ آبادیوں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
شام میں امریکی سفارتخانے نے ٹوئٹر پر کہا کہ "امریکہ معصوم شہریوں بشمول خواتین اور بچوں پر اس وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔"
دمشق کی حکومت اور حزب مخالف کے جنگجوؤں کے مابین لوگوں کے محفوظ انخلا کے لیے ہونے والا معاہدہ جمعہ کو تعطل کا شکار ہوا جس سے ہزاروں لوگ حلب کے نواح میں ایک بار پھر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے مناظر میں جائے وقوع پر جلی ہوئی بسیں اور سوختہ لاشیں نظر آئیں۔
ہفتہ کو دیر گئے سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ حلب کے قریب سے لوگوں کو لے جانے والے قافلوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔