بنگلہ دیش اور بھارت نے اپنی سرحد پر 162 چھوٹی بستیوں پر کنٹرول کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کر دیا جس کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان طویل عرصے سے اس میں بارے پائے جانے والے تنازع کا بظاہر خاتمہ ہو گیا ہے۔
ان بستیوں یا زمینی ٹکڑوں میں سے 111 بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب جب کہ 51 بھارت کے علاقے میں واقع ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت جمعہ اور ہفتے کے درمیانی شب معاہدے پر عمل درآمد کیا گیا جس کے بعد دونوں جانب کی حکومتوں نے اپنی حدود میں واقع ان بستیوں کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
معاہدے کے تحت بھارت کی حدود میں واقع بستیوں کو دہلی حکومت جب کہ بنگلہ دیش کی حدود میں قائم ایسی بستیوں کو ڈھاکا حکومت کا حصہ قرار دے دیا گیا۔
سرحد پر واقع دونوں جانب ان بستیوں پر بھارت اور بنگلہ دیش کے پرچم لہرا دیئے گئے۔
بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر قائم ان بستیوں میں لگ بھگ 50 ہزار افراد آباد ہیں جنہہں یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ کسی ایک ملک کی بستی میں سکونت اختیار کر کے اُس کی شہریت حاصل کر لیں۔
واضح رہے کہ رواں سال جون میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی علاقوں میں بستیوں کے تبادلے کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
معاہدے پر عمل درآمد کے بعد ان بستیوں میں آباد افراد پہلی مرتبہ تعلیم اور صحت جیسی عوامی سہولتوں سے باضابطہ طور پر مستفید ہو سکیں گے اور اُن کی ان بنیادی سہولیات تک رسائی ہو سکے گی۔
بنگلہ دیش تو 1974ء میں ان بستیوں کے تبادلے کی منظوری دے چکا تھا لیکن بھارت کی طرف سے اس میں رکاوٹ رہی کیوں کہ بستیوں یا زمینی ٹکڑوں کی حوالگی سے بھارت کو لگ بھگ 10,000 ایکڑ کے قریب زمیں بنگلہ دیش کے حوالے کرنا تھا۔