انجلینا جولی ان دنوں اپنی فلم ان دی لینڈ آف بلڈ اینڈ ہنی کی نمائش کی تیاریوں میں ہیں ، جس کا موضوع ہے 1990ء کی دہائی میں لڑی جانےو الی بوسنیا کی جنگ ۔ مگربوسنیا میں فلم کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے اور انجلینا کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے ۔ جب کہ انجلینا جولی کا کیا کہنا ہے کہ ان کی فلم کا مقصد تحمل اور برداشت کا فروغ ہے ۔
انجلینا جولی کیمرے کے سامنے رہنے کی عادی ہیں لیکن اپنے اگلے پراجیکٹ کے لئے انہوں نے ایک اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ایکٹرس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ بوسنیا کی جنگ کی کچھ کڑوی سچائیوں کے بیچ ۔
فلم کی کہانی اور ہدایات انجلینا جولی کی ہیں ، یہ بوسنیا ہرزے گووینا کی تین سالہ نسلی جنگ کے دوران ایک مسلمان عورت اور سرب مرد کی داستان ہے۔
جولی نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں امید ظاہر کی کہ ان کی فلم جنگ اور 1995ء کے امن معاہدے کے بعد بوسنیا کی مسلسل جدو جہد کے موضوع پر ایک نئی بحث کا آغاز کرے گی ۔
وہ کہتی ہیں کہ میں چاہتی ہوں کہ لوگ بوسنیا کو یاد رکھیں کہ وہاں کیا ہوا تھا ۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کریں ، جو اس جنگ میں زندہ بچ گئے ہیں ۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ابھی اس ملک کے کتنے زخم بھرنے باقی ہیں ۔
اقوام متحدہ کی گڈ ول ایمبیسڈر اور ایک اداکارہ کے طور پر انجلینا جو لی اکثر انسانی حقوق کے عالمی معاملات پر آواز اٹھاتی رہی ہیں ، لیکن اس بار یہ ان کی ایک مختلف فلم ہے ۔
بوسنیا کے دارلحکومت سارا ژیوو میں جو لی کو اس سال کے فلم فیسٹول میں ایک خصوصی اعزاز دیا گیا ہے اگرچہ بوسنیا کی جنگ میں جنسی جرائم کا سامنا کرنے والی خواتین احتجاج کر رہی ہیں اورجولی کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے ۔ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ جولی نے فلم کے کچھ حصے ایک کتاب سے چرائے ہیں۔
جولی اس فلم کو بوسنیا کے فنکاروں ، جنگ میں زندہ بچنے والوں ، امدادی تنظیموں ، اور ان عہدے داروں کا مرہون منت قرار دیتی ہیں ، جنہوں نے انہیں فلم کی تیاری کے دوران مشورے دیئے ۔
ان کا کہناہے کہ یہ بوسنیا پر کوئی امریکی فلم نہیں ہے ۔ بلکہ یہ ایک ایسی فلم ہے جسے ایک امریکی اور کئی بوسنیائی باشندوں نے مل کر بنایا ہے ۔
ان دی لینڈ آف بلڈ اینڈ ہنی امریکہ میں 23 دسمبر کو ریلیز کی جارہی ہے ۔ اسے بیک وقت انگریزی اور بوسنیائی زبانوں میں بیک وقت پیش کیا جائے گا۔