یورپین پارلیمنٹ نے بدھ کے روز بریگزٹ سے متعلق ایک معاہدے پر برطانوی کابینہ کی رضامندی میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریسا مے کی کابینہ نے ایک طویل اجلاس کے بعد ایک مسودے کی منظوری دی تھی۔
بریگزٹ سے متعلق یورپی یونین کی ایک کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ہم ایک شفاف معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو درست انداز میں یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کو یقینی بنائے گا جس میں شمالی آئرلینڈ اور آئرلینڈ کی سرحد سے متعلق ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان مستقبل کے پائیدار اور قابل اعتماد تعلقات کی جانب ایک سنگ میل ہے۔
اس معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یورپی پارلیمنٹ اور برطانیہ کی پارلیمنٹ اس کی منظوری دے۔
اس سے قبل برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریسا مے نے اپنی کابینہ کے پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والے طویل اجلاس میں یورپی یونین سے علیحدگی کے مسودے کی منظوری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اطلاعات کے مطابق کئی وزرا نے مسودے کی مخالفت کی۔
یہ خدشات موجود ہیں کہ معاہدے کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں اور حکومت کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دو سال پہلے برطانیہ کے شہریوں نے ایک ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ٹریسا مے نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ اس معاملے پر کابینہ میں تقسیم تھی، تاہم وہ مسودے کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن یہ برطانیہ کے مفاد میں ہے۔
علیحدگی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت کی وجہ سے یورپی ممالک کے لوگ بڑی تعداد میں برطانیہ آ گئے جس سے مقامی لوگوں کے روزگار چھن گئے۔
ابھی فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ مسودے کی مخالفت کرنے والے کابینہ کے ارکان اپنے عہدوں سے استعفی دیں گے یا نہیں۔ لیکن وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ بریگزٹ اور یورپی یونین دونوں کے حامیوں کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔